پنٹاگون: اڑن طشتریوں کی حقیقت سے انکار ممکن تو نہیں، لیکن...

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 جون 2021
پنٹاگون نے ان ’’اُڑتی ہوئی نامعلوم چیزوں‘‘ کو امریکی سلامتی کےلیے خطرہ بھی قرار دیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پنٹاگون نے ان ’’اُڑتی ہوئی نامعلوم چیزوں‘‘ کو امریکی سلامتی کےلیے خطرہ بھی قرار دیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع ’’پنٹاگون‘‘ نے گزشتہ روز ایک خصوصی رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تصدیق شدہ معلومات کی روشنی میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اُڑن طشتریاں واقعی کوئی وجود رکھتی ہیں لیکن ’’اڑن طشتریوں کی حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں۔‘‘

حیرت انگیز طور پر، اس رپورٹ کے صرف 9 صفحات ہی عوام اور میڈیا کےلیے جاری کیے گئے ہیں جبکہ باقی کی تمام رپورٹ ’’خفیہ‘‘ رکھی گئی ہے۔

بتاتے چلیں کہ امریکی میڈیا کو اس عجیب و غریب رپورٹ کی سُن گن چند ہفتوں پہلے ہی مل گئی تھی جبکہ ایکسپریس نیوز کی اسی ویب سائٹ پر اس بارے میں وقفے وقفے سے خبریں بھی شائع ہوتی رہی ہیں۔

یہ خبریں بھی ضرور پڑھیے:

اس رپورٹ میں 2004 سے گزشتہ برس تک اُڑن طشتریاں دیکھے جانے کے 144 واقعات کا تذکرہ ہے جن میں سے بیشتر امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے رپورٹ کیے ہیں۔

واضح رہے کہ ’’اڑن طشتریوں‘‘ (UFOs) کو نیا متبادل نام ’’غیر شناخت شدہ ہوائی مظاہر‘‘ (UAPs) دیا جاچکا ہے تاکہ انہیں سنجیدہ سائنسی تحقیق کا موضوع بنایا جاسکے۔

یہ رپورٹ امریکی بحریہ کی خصوصی ’’یو اے پی ٹاسک فورس‘‘ اور پنٹاگون کے ’’آفس آف دی ڈائریکٹر آف انٹیلی جنس‘‘ نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے، جبکہ عوام اور میڈیا کےلیے اس رپورٹ کا جو حصہ جاری (unclassify) کیا گیا ہے اسے ’’ابتدائی تجزیئے‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔

اس ابتدائی تجزیئے کا خلاصہ یہ ہے کہ ناکافی معلومات کی وجہ سے یو اے پیز (UAPs) کی کوئی سائنسی اور معقول وضاحت ممکن نہیں۔ لہٰذا، فی الحال ان مشاہدات کو جدید زمینی ٹیکنالوجی (انسانی ایجاد)، کرہ فضائی میں رونما ہونے والے قدرتی مظاہر، یا پھر ’’غیر ارضی ماخذ‘‘ (خلائی مخلوق) میں سے کسی ایک سے بھی وابستہ نہیں کیا جاسکتا۔

آسان الفاظ میں: اُڑن طشتریوں کا وجود حتمی طور پر ثابت شدہ تو نہیں لیکن ان کے ’’سچ‘‘ ہونے سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا!

رپورٹ کے اسی حصے میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو اے پیز (UAPs) نہ صرف پروازوں کی حفاظت کےلیے مسئلہ ہیں بلکہ ’’امریکا کی قومی سلامتی کےلیے چیلنج‘‘ بھی ہیں کیونکہ شاید ’’ان کی کوئی ایک توجیح ممکن نہ ہو۔‘‘

ویسے تو ہوا میں اُڑتی ہوئی ’’نامعلوم‘‘ چیزیں دیکھے جانے کے مبینہ واقعات ہزاروں سال قدیم ہیں لیکن بیسویں صدی میں ان کا سلسلہ 1940 کے عشرے میں شروع ہوا جب دوسری عالمی جنگ جاری تھی۔

تب سے لے کر آج تک ’’اُڑن طشتریاں‘‘ دیکھنے کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن کی بڑی تعداد امریکا سے تعلق رکھتی ہے۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق، آج بھی اندازاً گیارہ کروڑ امریکی لوگ خلائی مخلوق کی موجودگی پر یقین رکھتے ہیں اور اُڑن طشتریوں سے متعلق سامنے آنے والے واقعات کو درست سمجھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔