- انتہاپسند ہندو رہنما کی مسلمانوں اورعیسائیوں کے قتل عام کی دھمکی
- پشاور پولیس لائنز دھماکے میں فاسفورس استعمال کیا گیا، صدر مملکت
- آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان
- کامران اکمل نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پختونخوا میں انتخابات کیلیے پولیس تیار ہے، آئی جی کی الیکشن کمیشن کو بریفنگ
- پی ایس ایل8: کمنٹیٹرز اور پریزینٹرز کے ناموں کا اعلان ہوگیا
- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
- پی ایس ایل8 کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا
- کراچی پیچھے چلا گیا اور کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں، سندھ ہائی کورٹ
- کسی کے ٹیم میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کپتان کراچی کنگز
- ملعون سلمان رشدی کی حملے میں آنکھ ضائع ہونے کے بعد پہلی تصویر منظرعام پر
- کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
- پنجاب میں 67 افسروں کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
- ترکیہ اور شام کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئیاں
- زرداری پر قتل کی سازش کا الزام، شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت مسترد
- لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ افسر کا جواب مسترد کردیا
- کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
- پرویز مشرف کو کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا
- نیب ترامیم کیس کے ذریعے نیب قانون پر سرخ لکیر مقرر کی جائے گی،چیف جسٹس
چاول میں ہیضے کی ویکسین؛ انسانی آزمائشیں کامیاب

جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے عام جاپانی چاولوں کو ویکسین پیدا کرنے کے قابل بنایا گیا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
ٹوکیو: جاپانی سائنسدانوں نے جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے ہیضے کی ویکسین والے چاول تیار کرلیے ہیں جبکہ انسانوں پر ان کی ابتدائی آزمائشیں بھی کامیاب ہوچکی ہیں۔
واضح رہے کہ ہیضہ، پولیو یا کسی بھی دوسری بیماری سے بچاؤ کےلیے دی جانے والی ویکسینز کو بہت سرد ماحول میں محفوظ رکھنا پڑتا ہے، چاہے وہ قطروں کی شکل میں پلائی جانے والی ویکسینز ہوں یا انجکشن کے طور پر لگائی جانے والی ویکسینز۔
’’میوکورائس سی ٹی بی‘‘ (MucoRice-CTB) کہلانے والی یہ نئی ویکسین، چاولوں کو پیس کر تیار کی گئی ہے جبکہ اسے عام درجہ حرارت پر لمبے عرصے محفوظ رکھا جاتا ہے اور کسی خصوصی انتظام کی ضرورت نہیں پڑتی۔
یہ ویکسین بنانے کےلیے جاپان میں عام اگائے جانے والے چاول کے پودوں میں جینیاتی طور پر کچھ ایسی تبدیلیاں کی گئیں کہ وہ خود ہی یہ ویکسین تیار کرنے لگے جس کی مناسب مقدار اِن کے چاولوں میں بھی موجود ہوتی ہے۔
ان چاولوں کو استعمال کرنے کےلیے کسی خصوصی اہتمام کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ انہیں صرف پیس کر سفوف بنایا جاتا ہے اور معمولی سے نمکین پانی میں حل کرکے پی لیا جاتا ہے۔
30 رضاکاروں پر کی گئی ان ابتدائی طبّی آزمائشوں میں ’’میوکورائس سی ٹی بی‘‘ لینے والے بیشتر افراد میں ہیضے کے خلاف واضح مدافعت پیدا ہوگئی تھی۔
البتہ ان میں سے 11 افراد ایسے بھی تھے جن میں ہیضے کے خلاف مدافعت پیدا نہیں ہوئی، یا پھر وہ بہت کم مدافعت پیدا کر پائے۔ تاہم کسی بھی رضاکار میں اس ویکسین کے منفی یا نقصاندہ اثرات سامنے نہیں آئے۔
احتیاطی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ویکسین پیدا کرنے والے یہ چاول خاص طرح کی بند جگہوں میں اُگائے گئے۔
پہلے مرحلے کی طبّی آزمائشوں (فیز 1 کلینیکل ٹرائلز) کے دوران رضاکاروں کو دو ہفتوں کے وقفے سے اس ویکسین کی چار خوراکیں دی گئیں جو بالترتیب 3 ملی گرام، 6 ملی گرام یا 18 ملی گرام (فی خوراک) پر مشتمل تھیں۔
جن رضاکاروں کو ویکسین کی زیادہ مقدار والی خوراکیں دی گئیں، ان میں ہیضے کے خلاف مزاحمت بھی زیادہ دیکھی گئی جو اس کی ویکسین کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔
بتاتے چلیں کہ ایک جرثومے ’’وائبریو کالریا‘‘ کی وجہ سے ہیضہ ہوتا ہے جو عام طور پر آلودہ پانی میں پایا جاتا ہے۔
ہیضے سے متاثرہ فرد کو الٹیاں اور دست لگ جاتے ہیں۔ بہت کم وقت میں جسم سے بہت زیادہ پانی خارج ہوجانے کی وجہ سے وہ فرد انتہائی کمزور ہوجاتا ہے جبکہ شدید متاثرہ فرد کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہیضہ ہر سال دنیا بھر میں 13 لاکھ سے 40 لاکھ افراد کو متاثر کرتا ہے جبکہ اس سے مرنے والوں کی سالانہ تعداد 21 ہزار سے 1 لاکھ 43 ہزار کے درمیان ہے۔
نوٹ: ان طبّی آزمائشوں کی تفصیلات ’’دی لینسیٹ مائیکروب‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔