50 لاکھ گھروں کی فراہمی کا منصوبہ سست روی کا شکار

ایکسپریس ٹریبیون رپورٹ  پير 28 جون 2021
فوائد میں اضافہ کیا جائے تو نجی شعبہ ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر میں وسائل صرف کرے گا
فوٹو : فائل

فوائد میں اضافہ کیا جائے تو نجی شعبہ ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر میں وسائل صرف کرے گا فوٹو : فائل

 اسلام آباد: حکومت کے 50 لاکھ گھروں کی فراہمی کا منصوبہ سست روی کا شکار ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف نے عوام سے سب سے اہم وعدہ جو کیا تھا وہ غریب طبقے کو 50 لاکھ گھر بناکر دینے کا تھا، تین سال میں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام لانچ کیا  گیا جس کے لیے  کم آمدنی والے طبقے کو رعایتی شرح پر قرضے دلوانے کا اعلان کیا گیا۔ تادم تحریر 1500ہاؤسنگ  یونٹس حوالے کردیے گئے ہیں جب کہ مختلف شہروں میں 5000 یونٹس زیرتعمیر ہیں۔ اس رفتار سے حکومت کی مدت پوری ہونے تک نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام  کے تحت صرف 1 فیصد  ہی ہدف پورا ہوسکے گا۔ نجی شعبہ نفع کے لیے کام کرتا ہے۔

ہاؤسنگ مارکیٹ کے معاملے میں فوائد کم آمدنی والے طبقے کے لیے کسی بھی  بزنس ماڈل کو فیور نہیں  کرتے۔ مارکیٹ کی اس ’’ ناکامی‘‘ کو فوائد کے اسٹرکچر ( incentive structure ) میں تبدیلی کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔  ایک افورڈیبل  ہاؤسنگ پروجیکٹ  پر پانچ سال میں سالانہ شرح نفع 10 فیصد ہوگی۔ یہ نجی سرمایہ کاروں کے لیے پُرکشش نہیں ہے۔ اگر پانچ سال کے عرصے کو نصف کردیا جائے  تو شرح نفع دگنی یعنی 20 فیصد ہو جائے گی جو نجی سرمایہ کاروں کے لیے بہت پُرکشش ہوگی۔

چیلنج پلاننگ اور  اپروول پروسیس کو ری انجنیئر کرنا ہے۔  ایک ہاؤسنگ اسکیم کی پلاننگ اور اسکیم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے این او سی حاصل کرنے میں تین سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ اسے  کم کرکے 6 ماہ تک لایا جاسکتا ہے۔  منظوری کے بعد کا مرحلہ اسکیم کو ڈیولپ کرنا، انفرا اسٹرکچر بچھانا اور مکانات تعمیر کرنا ہے۔  نجی شعبے کے ڈیولپرز پر شہری اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہوتے ۔ حکومت یا کوئی ریگولیٹری باڈی  ڈیولپرز کی سرٹیفکیشن میں مدد کرسکتی ہے۔ اس طرح ہاؤسنگ مارکیٹ میں نجی شعبے کی ناکامی  کا ازالہ  قواعد و ضوابط میں تبدیلی کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔