سندھ ہائی کورٹ نے ملک بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی

ویب ڈیسک / اسٹاف رپورٹر  پير 28 جون 2021
سپریم کورٹ میں بھی ٹک ٹاک کے خلاف درخواست دائر (فوٹو : فائل)

سپریم کورٹ میں بھی ٹک ٹاک کے خلاف درخواست دائر (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد /  کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ملک بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے پی ٹی اے کو اپیلی کیشن فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس کوثر سلطانہ حسین پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد سے متعلق محمد کامران مجیب کی جانب سے دائر دعو یٰ کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر اسد اشفاق نے موقف اختیار کہ ٹک ٹاک چلانے والوں کو فحش کنٹیکٹ نہ چلانے کا کہا گیا لیکن بہتری نہیں ہوئی اور پی ٹی اے سے بھی شکایت کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا جبکہ ٹک ٹاک وڈیوز سے فحاشی پھیل رہی ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ ایسی وڈیوز چلائی جاتی ہیں جو ملکی ثقافت اور مذہبی اصولوں کے خلاف ہیں، ٹک ٹاک پر حال ہی میں ہم جنس پرستی کو فخریہ انداز سے پیش کیا جا رہا ہے، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی سے بھی کئی بار رجوع کیا لیکن شکایت نہیں سنی گئی، پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے ٹک ٹاک پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے اس کے باوجود ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور غیر اسلامی مواد کو ہٹایا نہیں گیا ہے اس لیے استدعا ہے کہ ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی کی جائے۔

عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) کو پاکستان میں سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک کے آپریشن کو معطل کرنے کی حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل، چیئرمین پی ٹی اے اور وزارت اطلاعات و نشریات سمیت دیگر مدعا علیہان کو 8 جولائی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں بھی ٹک ٹاک کے خلاف درخواست دائر

دریں اثنا سپریم کورٹ میں بھی ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ٹک ٹاک ایپ جرائم کو فروغ دینے کا باعث بن رہی ہے، ٹک ٹاک پر لوگ منشیات اور اسلحہ استعمال کرتے ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کو راز داری کے قوانین کی خلاف ورزی پر کڑی تنقید کا سامنا

درخواست گزار نے استدعا کی کہ تعلیمی اداروں میں ٹک ٹاک کے استعمال سے ماحول خراب ہو رہا ہے، ٹک ٹاک پر ویوز لینے کے لیے لوگ خودکشی جیسے اقدامات کی ویڈیوز بھی بنا رہے، لہذا اس پر پابندی عائد کی جائے اور حکومت کو مواد کو سنسر کرنے کے لیے مکینزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔