- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- باچا خان کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کرنے کی قرارداد منظور
- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
کیا ’شدید ڈائٹنگ‘ ہماری صحت کےلیے شدید نقصان دہ ہے؟

ڈائٹنگ سے پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور خطرناک ’سی ڈفیسائل‘ بیکٹیریا میں اضافہ تشویشناک ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
کیلیفورنیا: جرمن اور امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ موٹاپا کرنے کےلیے بہت کم کھاتے ہیں ان کے پیٹ میں نقصان دہ جراثیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے پہلے مرحلے میں 80 خواتین رضاکار شریک کی گئی جو موٹاپے میں مبتلا تھیں، جن میں سے نصف کو روزانہ صرف 800 حراروں (کیلوریز) والی غذا 16 ہفتوں تک کھلائی گئی۔
باقی نصف خواتین نے معمول کے مطابق کھانا پینا جاری رکھا، یعنی روزانہ 2000 کیلوریز لیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ معمول کے مطابق اپنی غذا جاری رکھنے والی خواتین کے وزن میں کمی نہیں ہوئی، جیسا کہ توقع تھی۔
لیکن دوسری طرف شدید نوعیت کی ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو وزن کم کرنے کے معاملے میں کچھ خاص افاقہ تو نہیں ہوا، البتہ ان کے پیٹ میں جراثیم کی اقسام میں نمایاں کمی واقع ہوگئی۔
تجزیئے سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ ان عورتوں کے پیٹ میں جرثوموں کی خطرناک قسم ’’کلوٹریڈیوائڈس ڈفیسائل‘‘ (C. difficile) نے اپنی تعداد بڑھا لی تھی۔ یہ جراثیم شدید ہیضے اور پیٹ کے مروڑ کی وجہ بنتے ہیں تاہم ان خواتین میں ظاہری طور پر ایسی کوئی علامت نہیں دیکھی گئی۔
اگلے مرحلے میں شدید ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کے فضلے کو چوہوں میں پیوند کیا گیا تو اُن کے پیٹ میں بھی نہ صرف جرثوموں کی مجموعی اقسام میں کمی ہوگئی بلکہ سی ڈفیسائل بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھ گئی۔
اگرچہ اس تحقیق سے شدید ڈائٹنگ اور پیٹ کی اندرونی صحت میں تعلق سامنے آیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک وسیع کام کی معمولی ابتداء ہے کیونکہ موجودہ دریافت کی باضابطہ تصدیق کے علاوہ مزید بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔
تحقیقی مجلّے ’’نیچر‘‘ میں شائع ہونے والی یہ نئی تحقیق اگرچہ یہ تو ثابت نہیں کرتی کہ شدید ڈائٹنگ کرنے والوں میں پیٹ کی بیماریاں ہوسکتی ہیں لیکن پیٹ میں پائے جانے والے جراثیم کی اقسام میں کمی اور نقصان دہ جراثیم میں اضافہ، دونوں باتیں ماہرین کےلیے تشویش کا باعث ہیں۔
ہمارے پیٹ میں اربوں، بلکہ کھربوں اقسام کے خردبینی اجسام (مائیکروبز) پائے جاتے ہیں جن کی اکثر اقسام ہماری صحت کےلیے مفید ہیں۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ انسانی صحت کا دارومدار بڑی حد تک ان ہی خردبینی اجسام (جراثیم اور وائرس وغیرہ) میں توازن کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ایسے میں ڈائٹنگ کے نتیجے میں پیٹ کے جرثوموں کی اقسام میں کمی اور سی ڈفیسائل کی تعداد میں اضافے کو معمولی سمجھنا ایک سنگین غلطی بھی ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔