کس کی اتھارٹی ہے آوارہ کتوں کو گولیوں سے مروائے، لاہور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  منگل 29 جون 2021
کتوں کے بھی حقوق ہیں، جسٹس عائشہ اے ملک

کتوں کے بھی حقوق ہیں، جسٹس عائشہ اے ملک

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے  ہیں کہ کس کی اتھارٹی ہے آوارہ کتوں کو گولیوں سے مروائے۔

ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کو تلف کرنے اور پالتو جانوروں کے تحفظ کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔ آوارہ کتوں اور پالتوں جانوروں کے لیے حکومتی پالیسی کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ پالیسی بنائے ایک سال ہوگیا ، ابھی تک قانون کیوں نہیں بنایا۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے پنجاب حکومت کو پالیسی کو قانون بنانے کے لئے دوہفتوں کی مہلت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: کتے کے کاٹے سے ایک اور مریض دم توڑ گیا

جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیے کہ کس کی اتھارٹی ہے کہ وہ آوارہ کتوں کو بندوق کی گولیوں سے مروائے، آوارہ کتوں کو گولیوں سے کیوں اور کس قانون کے تحت ماراجاسکتا ہے، یہ گولیاں کسی انسان کو لگ جائیں تو ذمہ دار کون ہوگا؟ کتوں ، بلیوں سمیت دیگر بے زبان پالتو جانوروں کے بھی حقوق ہیں، ٹولنٹن مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونے والے بے زبان جانوروں کے حقوق کا بھی کیا کسی کو کوئی احساس ہے؟۔ بتایا جائے مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونے والے جانوروں کے لئے کیا کچھ کیا گیا۔

گرمی میں ٹولٹن مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونےوالے پرندوں ، جانوروں کے لئے پانی ، ہواکا کیا بندوبست کیا گیا۔۔جسٹس عائشہ اے ملک

ٹولٹن مارکیٹ خریدو فروخت ہونے والے جانوروں کو بند کمروں میں رکھا جاتا ہے۔۔جسٹس عائشہ اے ملک

بند کمروں میں رکھے گئے پرندوں اور جانوروں کو کس ماحول میں رکھنا ضروری ہے۔ابھی تک قانون سازی نہیں کی گئی۔عدالت

جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ خان سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔