- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- باچا خان کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کرنے کی قرارداد منظور
- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
منہ کو ’تالا‘ لگا کر زبردستی ڈائٹنگ کروانے والی ’بے رحم‘ ایجاد

یہ آلہ استعمال کرنے والا فرد صرف مائع غذا یعنی لیکویڈ ڈائٹ ہی استعمال کرسکتا ہے۔ (تصاویر: یونیورسٹی آف اوٹاگو)
ویلنگٹن: نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو واقعی میں جبڑوں کو تالا لگا کر اپنے استعمال کرنے والے کو کچھ بھی کھانے کے قابل نہیں چھوڑتا؛ اور اس طرح وہ زبردستی ڈائٹنگ کرکے اپنا وزن کم کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
خبروں کے مطابق، اس آلے کو ’’ڈینٹل سلِم‘‘ (DentalSlim) کا نام دیا ہے جو یونیورسٹی آف اوٹاگو، نیوزی لینڈ اور آر ایم ایچ کنسلٹنسی، برطانیہ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر ایجاد کیا ہے۔
یہ ننھا سا آلہ جبڑے کے سب سے پچھلے حصے میں اوپر اور نیچے والی ڈاڑھوں کو ایک دوسرے سے اس طرح جوڑتا ہے کہ جبڑے میں نہایت معمولی حرکت کی گنجائش رہ جاتی ہے۔
جبڑے کے پچھلے حصے میں آلے کی تنصیب کا کام ایک ماہر دندان ساز، خصوصی اوزاروں کی مدد سے کرتا ہے۔
البتہ اسے استعمال کرنے والے فرد کو سہولت دی جاتی ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں اپنے جبڑے کا تالا ایک خاص ’چابی‘ سے خود بھی کھول سکے۔
منہ میں آلہ نصب ہوجانے کے بعد سانس لینے اور بولنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی، لیکن اسے پہننے والا کوئی ٹھوس غذا نہیں کھاسکتا۔ لہذا وہ صرف مائع غذا (لیکویڈ ڈائٹ) ہی استعمال کرسکتا ہے۔
اس حوالے سے تحقیقی جریدے ’’برٹش ڈینٹل جرنل‘‘ میں شائع شدہ ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، یہ آلہ سات صحت مند لیکن جسمانی طور پر موٹے رضاکاروں پر آزمایا گیا جنہوں نے یہ آلہ 14 دن تک (اپنے دانتوں میں) لگائے رکھا۔
مطالعے کے دوران تمام رضاکاروں کو تجارتی طور پر دستیاب مائع غذا دی گئی جس سے انہیں روزانہ صرف 1200 کیلوریز حاصل ہوئیں۔
14 دن بعد تمام رضاکاروں کے وزن میں اوسطاً 14 پاؤنڈ کی کمی ہوئی جو بلاشبہ ایک امید افزاء پیش رفت ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ تمام رضاکاروں نے روزانہ ایک پاؤنڈ کے حساب سے وزن گھٹایا۔
اس آلے کے کوئی منفی اثرات سامنے نہیں آئے، البتہ ایک رضاکار نے اعتراف کیا کہ اس نے ’’بے ایمانی‘‘ کی تھی؛ یعنی دو تین مرتبہ تجویز کردہ غذا سے ہٹ کر، پگھلی ہوئی چاکلیٹ اور سافٹ ڈرنک پی لی تھی۔
’’وزن گھٹانے میں سب سے مشکل کام ڈائٹنگ کےلیے تجویز کردہ غذا کی پابندی ہے،‘‘ پروفیسر پال برنٹن نے کہا، جو مذکورہ مقالے کے مرکزی مصنف اور اوٹاگو یونیورسٹی میں شعبہ طب کے پرو وائس چانسلر بھی ہیں۔
’’یہ آلہ ڈائٹنگ کرنے والوں کو مجبور کردیتا ہے کہ وہ کم کیلوریز والی غذا کی پابندی کریں اور اپنا وزن کم کرنے میں کامیاب رہیں،‘‘ پروفیسر برنٹن نے واضح کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈینٹل سلِم ایک کم خرچ اور غیر مضر ایجاد ہے جو وزن گھٹانے کےلیے سرجری جیسے طریقوں کا ایک محفوظ اور پرکشش متبادل بھی ہے۔ پھر اس کے مضر اثرات بھی نہیں۔
اس ایجاد کا فائدہ اپنی جگہ، لیکن پروفیسر برنٹن نے اعتراف کیا کہ وزن کم کرنے کے خواہش مند، اکثر افراد زیادہ سختی برداشت کرنے کےلیے تیار نہیں ہوتی؛ نتیجتاً انہیں بظاہر اپنی بھرپور کوششوں کے بعد بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ ’’اگر آپ واقعی اپنا وزن گھٹانے میں سنجیدہ ہیں تو پھر اس آلے کے ساتھ چند دن کی تکلیف آپ کو برداشت کرنا ہوگی،‘‘ پروفیسر برنٹن نے ہنستے ہوئے کہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔