- چوہدری پرویزالہیٰ کے گھر کا دوبارہ محاصرہ
- وزیراعظم نے وکی پیڈیا فوری طور پر بحال کرنے کی ہدایت کردی
- کراچی: 20 روز میں جنسی زیادتی کے 5 کیسز رپورٹ؛ 3 بچیاں دوران علاج جاں بحق
- اسٹیل ملزمیں چوری؛ گرفتار کباڑیے کا ملوث پولیس افسران کے ناموں کا انکشاف
- نمک کی آڑ میں منشیات اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی گئی
- پی ایس ایل کی تیاریاں؛ پشاور زلمی بدھ سے نیشنل اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرے گی
- ترکیہ زلزلہ؛ ماہر موسمیات نے سوشل میڈیا پر 36 گھنٹے قبل ہی خبردار کردیا تھا
- پی ٹی آئی کے مزید 9 سابق ممبران نے پارلیمنٹ لاجز کی رہائش گاہیں خالی کردیں
- اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں مزید 7 فلطسینی شہید
- ڈالر بیک فٹ پر آگیا، انٹربینک ریٹ 276 روپے سے نیچے آگئے
- کراچی میں گرمی کی شدت برقرار رہنے کا امکان
- کراچی: 5 اوباش نوجوانوں کی نوعمر لڑکی سے اجتماعی زیادتی
- اردو لغت بورڈ میں ماہرین کی قلت بحران کی شکل اختیار کرگئی
- لاہور ہائیکورٹ نے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا
- انتخابات 90 دن سے آگے گئے تو جیل بھرو تحریک شروع کردیں گے، عمران خان
- وزیراعظم کا توانائی کی بچت کیلئے نیکا کو ازسرنو بحال کرنیکا حکم
- كويت؛ 17 سالہ لڑکے نے فلپائنی گھریلو ملازمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلادیا
- پولیس سرپرستی میں اسٹیل ملز کا قیمتی سامان کباڑی کو فروخت کرنے کا انکشاف
- F9 پارک میں خاتون سے زیادتی؛ وقوعہ کی جیوفینسنگ سے ایک ہزار افراد کی فہرست تیار
- ہاتھوں کے گٹھیا کا نیا امید افزا علاج دریافت
کورونا وائرس کا سراغ لگانے والا ماسک تیار

کورونا وائرس کا سراغ لگانے والا یہ وائرس کسی بڑی حیاتی کیمیائی تجربہ گاہ جیسے ہی درست نتائج دیتا ہے۔ (تصاویر: ایم آئی ٹی/ وائس انسٹی ٹیوٹ)
میساچیوسٹس: امریکا میں ہارورڈ یونیورسٹی کے وائس انسٹی ٹیوٹ اور میساچیوسٹس انسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا جدید ماسک تیار کرلیا ہے جو اپنے پہننے والے کی چند سانسوں کے ذریعے، صرف 90 منٹ میں کورونا وائرس کا سراغ لگا سکتا ہے۔
یہ ماسک دراصل ایسی ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے جس کے تحت حیاتیاتی مادّوں کو محسوس کرنے والے آلات (بایو سینسرز) کپڑے میں شامل کرکے، وہ کپڑا اس قابل بنایا جاتا ہے کہ کسی خاص حیاتیاتی مواد (جراثیم، وائرس یا ان سے خارج شدہ مادّوں وغیرہ) کی شناخت کرسکے۔
اگرچہ ماضی میں اس طرح کی ٹیکنالوجی پر کام ہوتا رہا ہے لیکن اس میں استعمال ہونے والے بایو سینسرز میں زندہ خلیوں کی ضرورت پڑتی تھی۔
اس کے برعکس نئی ٹیکنالوجی میں، جسے ’’ڈبلیو ایف ڈی سی ایف‘‘ (wFDCF) یعنی ’’ویئریبل فریز ڈرائیڈ سیل فری‘‘ کا نام دیا گیا ہے، صرف اُن اہم خلوی اجزاء (بایومالیکیولز) سے کام ہوجاتا ہے جو بخارات کی شکل میں ہوتے ہیں۔
کپڑے کے ساتھ منسلک کیا گیا نظام، جو بہت کم بجلی استعمال کرتا ہے، ان بخارات کو جکڑتا ہے اور منجمد و خشک کرنے کے بعد بایومالیکیولز کو الگ کرکے ان کا تجزیہ کرتا ہے۔
اگر ان بایو مالیکیولز میں کوئی خطرناک مادّہ موجود ہو تو یہ نظام صرف 90 منٹ میں اس کا سراغ لگالیتا ہے۔
اپنی اسی خاصیت کی بنا پر ’’ڈبلیو ایف ڈی سی ایف‘‘ ٹیکنالوجی نہ صرف کورونا وائرس بلکہ متعدد اقسام کے بیکٹیریا اور وائرسوں کا سراغ لگانے میں بہ آسانی استعمال کی جاسکتی ہے۔
ان اداروں کے ماہرین پچھلے کئی سال سے اس ٹیکنالوجی پر مشترکہ تحقیق کررہے تھے جسے استعمال کرتے ہوئے وہ اسے تجرباتی طور پر ایبولا اور زیکا وائرس کا سراغ لگانے کےلیے تیار کرچکے تھے۔
گزشتہ برس کووِڈ 19 کی عالمی وبا میں ان ماہرین نے ’’ڈبلیو ایف سی ڈی ایف‘‘ ٹیکنالوجی پر مشتمل، ایسے ماسک بنانے پر کام شروع کیا جو کورونا وائرس کو شناخت کرسکیں۔
اس ماسک میں، جس کی تفصیل آن لائن ریسرچ جرنل ’’نیچر بایوٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے، ایک مختصر سا نظام موجود ہے جو صرف ایک بٹن دبانے پر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔
یہ اپنے پہننے والے کے منہ سے خارج ہونے والے بخارات کا کچھ حصہ جمع کرتا ہے اور اپنے چھوٹے سے چیمبر میں ان کا حیاتی کیمیائی (بایوکیمیکل) تجزیہ بھی کرتا ہے۔
تجزیہ مکمل ہونے پر اس کی رپورٹ ایک پتلے کاغذ جیسے ٹکڑے پر حاصل کی جاسکتی ہے۔ ٹکڑے پر ایک لکیر کا مقصد کورونا وائرس کی موجودگی ہے جبکہ دو لکیریں، وائرس کی عدم موجودگی کو ظاہر کرتی ہیں۔
اب تک کی آزمائشوں سے معلوم ہوا ہے کہ ماسک میں پوشیدہ یہ نظام کورونا وائرس کا تقریباً اتنی ہی درستگی سے سراغ لگا سکتا ہے کہ جتنا کسی بڑی اور پیچیدہ تجربہ گاہ کے ذریعے ممکن ہے۔
ماہرین کی یہ ٹیم اب اس ایجاد کو مارکیٹ میں لانا چاہتی ہے اور اس مقصد کےلیے مناسب فنڈنگ کی تلاش میں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔