- لکی مروت؛ مشترکہ آپریشن میں 12 دہشت گرد ہلاک، پولیس
- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ، اموات 7 ہزار 926 سے تجاوز کرگئیں
- وزیراعظم کا دورۂ ترکیہ ترک قیادت کی مصروفیت کے باعث ملتوی
- امریکا میں تعلیم کے خواہشمند طالبعلموں کیلئے کراچی میں یونیورسٹی فیئر
- ریڈ لائن بس میں مسافر ڈاکٹر پر تشدد کا مقدمہ درج، ڈرائیور اور کنڈیکٹر معطل
- عالمی بینک کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
- ملتان سے کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار، خود کش جیکٹ برآمد
- سرفراز احمد پی ایس ایل 8 کی تیاری کے لیے نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گئے
- پاکستان سے یومیہ پچاس لاکھ ڈالر افغانستان اسمگل ہورہے ہیں، بلوم برگ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہوگا، وزیر مملکت
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، حملہ آور کی نقل و حرکت کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
- کوئٹہ میں عمارت منہدم، ایک جاں بحق اور پانچ زخمی
- پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچ گیا
- شہری اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث تین ملزمان گرفتار، پولیس اہلکار بھی شامل
- گریس کے ڈرموں میں چھپائی گئی 254 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
- پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- دیامر میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 25 افراد جاں بحق
- پی ایس ایل 8 کیلیے نئی ٹرافی متعارف کرانے کا فیصلہ
- ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 5 کروڑ سے زائد کی کرنسی برآمد
حکومت نے ایف بی آر کو ٹیکس چوروں کی گرفتاری کے مشروط اختیارات دے دیے

(فائل فوٹو)
اسلام آباد: حکومت نے ایف بی آر کو ٹیکس چوروں کی گرفتاری کے مشروط اختیارات دیتے ہوئے ایک کمیٹی قائم کردی جو گرفتاری سے قبل اجازت دے گی، کمیٹی میں وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور سینئر ممبران شامل ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے ٹیکس چوری میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی جس کی تحریری اجازت لازمی ہوگی، کمیٹی کی تحریری منظوری کے بغیر مقررہ حد سے زائد کی ٹیکس چوری میں ملوث کسی ٹیکس چور کو گرفتار نہیں کیا جاسکے، ان اختیارات کا اطلاق فنانس ایکٹ کے لاگو ہونے پر یکم جولائی سے ہوگا۔
پارلیمنٹ کی جانب سے گزشتہ روز منظور کیے جانے والے ترمیمی فنانس بل میں ڈھائی کروڑ روپے اور اس سے زائد کی ٹیکس چوری پر آمدنی چھپانے والے نان فائلرز اور آمدنی چھپا کر 10 کروڑ روپے اور اس سے زائد کی ٹیکس چوری کرنے والے فائلرز کو گرفتار کرنے کی منظوری کے اختیارات اعلی سطح کی کمیٹی کو دے دیے ہیں۔
یہ کمیٹی وزیر خزانہ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ایف بی آر کے دیگر سینئر ارکان پر مشتمل ہوگی جس کے لیے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے ترمیمی فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 203 اے میں ترمیم اور سیکشن 203 بی شامل کی گئی ہیں۔
اس ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے آڈیٹرز کی جانب سے انکم ٹیکس آرڈی ننس کے سیکشن 177، سیکشن 214 سی، سیکشن 121 اور سیکشن 122 کے تحت کیے جانے والے آڈ ٹ اور ترمیمی اسیسمنٹ آرڈرز میں کسی بھی ٹیکس دہندہ کے ٹیکس چوری میں ملوث اور آمدنی چھپانے کے شواہد پائے گئے تو ان شواہد کے نتیجے میں کیس اعلی سطح کی کمیٹی کو منظوری کے لیے بھجوایا جائے گا۔
کمیٹی کی منظوری کے بعد ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کو گرفتار کیا جاسکے گا لیکن اس کے لیے ٹیکس چوری کی رقم کی حد کا تعین کردیا گیا ہے جس کے تحت نان فائلرز کے ٹیکس چوری میں ملوث ہونے پر صرف ان نان فائلرز کے کیس گرفتاری کے لیے کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے جو آمدن چھپا کر اڑھائی کروڑ روپے یا اس سے زائد کی ٹیکس چوری میں ملوث ہوں گے۔
اسی طرح ٹیکس چور کے فائلر ہونے کی صورت میں آمدنی چھپا کر 10 کروڑ روپے اور اس سے زائد کی ٹیکس چوری کرنے والوں کے کیس کمیٹی کو بھجوائے جاسکیں گے جب کہ اس سے کم کی ٹیکس چوری پر ایف بی آر معمول کے قانون کے مطابق کارروائی کرے گا۔
اس آرڈی ننس کے تحت تمام گرفتاریاں کوڈ آف کریمنل پروسیجر ایکٹ 1898ء کی متعلقہ شقوں کے مطابق عمل میں لائی جائیں گی اور اگر کوئی کمپنی آمدنی چھپانے میں ملوث پائی جائے گی تو اس صورت میں اس کمپنی کے ہر مجاز ڈائریکٹرز اور افسر جوآمدنی چھپانے کا ذمہ دار ہوگا اسے گرفتار کیا جاسکے گا۔
مجوزہ قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی کمپنی کے افسر کو کمپنی کی آمدنی چھپانے کا ذمہ دار ہونے پر گرفتار کرلیا جاتا ہے تو اس صورت میں کمپنی پر واجب الادا ٹیکس واجبات اور ڈیفالٹ سرچارج اور جرمانے کا مسئلہ حل نہیں ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔