- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
- پی ایس ایل8 کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا
- کراچی پیچھے چلا گیا اور کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں، سندھ ہائی کورٹ
- کسی کے ٹیم میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کپتان کراچی کنگز
- ملعون سلمان رشدی کی حملے میں آنکھ ضائع ہونے کے بعد پہلی تصویر منظرعام پر
- کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
- پنجاب میں 67 افسروں کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
- ترکیہ اور شام کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئیاں
- زرداری پر قتل کی سازش کا الزام، شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت مسترد
- لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ افسر کا جواب مسترد کردیا
- کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
- پرویز مشرف کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- نیب ترامیم سے کن کن کیسز کو فائدہ پہنچا؟سپریم کورٹ
- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- کراچی بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
ابتدائی زندگی کے تجربات عمر بھر کا روگ بن سکتے ہیں، تحقیق

زندگی کے ابتدائی واقعات اور تجربات کے انسانی دماغ اور موڈ پرگہرے اثرات ہوسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل
بیتھیسڈا: دماغی صحت کے حوالے سے ایک اہم تحقیق سامنے آئی ہے جس کی بنا پر کہا گیا ہے کہ ابتدائی زندگی میں لوگوں سے آپ کے روابط، برتاؤ اور ابتدائی حیات کے تجربات کا جو اثر ذہن پر پڑتا ہے اس کے نقوش تمام زندگی پر حاوی ہوسکتے ہیں اور وہ آپ کے موڈ میں اتارچڑھاؤ کی وجہ بنتے رہتے ہیں۔
اس سروے سے نفسیاتی امراض اور دماغی صحت کی تحقیق کے نئے در کھلیں گے۔ ای لائف جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات کی بجائے زندگی کے ابتدائی تجربات ہمارے مزاج کو بہت حد تک متاثرکرتے ہیں۔ ان نتائج کا اطلاق تجرباتی اور تجربہ گاہی (کلینکل) ماحول میں بھی ہوسکتا ہے اور موڈ بہتر بنانے کے لیے نئے طریقہ ہائے علاج دریافت ہوسکیں گے۔
امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے شعبہ دماغی صحت سے وابستہ پروفیسر ہینا کیرن اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ اس کے لیے ایک کمپیوٹر ماڈل بھی بنایا گیا جسے پرائمیسی ماڈل کیا گہا ہے یعنی پرانے تجربات کے جذبات پر کیا کچھ اثرات ہوتےہیں۔ اس میں شامل افراد سے زندگی کے ابتدائی تجربات، یا حالیہ واقعات اور موڈ کے اثرات کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔ اس کے بعد ایک اور ماڈل بنایا گیا جسے ’ریسنسی (حالیہ واقعات کا) ماڈل‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں دیکھا جاتا ہے کہ حالیہ واقعات و تجربات کس طرح انسانی نفسیات اور موڈ کو متاثر کرتےہیں۔
دونوں ماڈلوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زندگی کے ابتدائی تجربات اور واقعات ہمارے موڈ اور احساسات کو قدرے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ اس کی تصدیق کمپیوٹیشنل ماڈلوں سے بھی کی گئی ہے۔ اب اس کی تصدیق کے لیے کئی بالغ رضاکار بھرتی کئے گئے۔
انہیں ایک بڑے اور طویل گیم میں بھی شامل کیا گیا جس میں کئی مراحل پر ان کی خوشی اور ناخوشی کو نوٹ کیا گیا۔ پھر دوسرے تجربے میں نوعمر لڑکوں اور لڑکیوں کو عین اسی گیم میں کھیلنے کو کہا گیا۔ اس دوران دونوں شرکا کے دماغی اسکین لیے گئے جو ایف ایم آر آئی اسکین کہلاتے ہیں۔ یہ اسکین مختلف دماغی گوشوں کے افعال کو ظاہر کرتا ہے۔ اس دوران شرکا سے ڈپریشن اور ان کے اوقات کے بارے بھی سوالات کئے گئے اور آخرکار ان کے موڈ کو بھی نوٹ کیا گیا۔
دونوں طرح کے رضاکاروں (یعنی زیادہ عمر اور کم عمر والے) پرابتدائی واقعات کے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ ثبوت کے طور پر ان کے دماغ میں وہ گوشے سرگرم دیکھے گئے جو موڈ اور ڈپریشن سے وابستہ ہوتےہیں۔ اگرچہ یہ ایک چھوٹے سے کھیل کے نتائج ہیں لیکن اس کا اطلاق انسانی نفسیات پر کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔