- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- باچا خان کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کرنے کی قرارداد منظور
- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
جرمن فوج کا افغانستان سے انخلا مکمل، طالبان کا غزنی شہر پر بڑا حملہ

غزنی کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ پر جھڑپیں جاری
کابل: افغانستان سے جیسے جیسے غیر ملکی افواج واپس جارہی ہیں ، ساتھ ہی ساتھ طالبان نے بھی زیادہ سے زیادہ علاقوں کا کنٹرول سنبھالنا شروع کردیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق 20 سال تک افغانستان میں تعینات رہنے کے بعد جرمن فوج کا وہاں سے انخلا مکمل ہوگیا اور گزشتہ روز آخری جرمن فوجی بھی اپنے ملک واپس روانہ ہوگیا۔ جرمنی کی وزیر دفاع اینگریٹ کرامپ کارین باوا نے بتایا کہ جرمن فوج کا آخری سپاہی بھی بحفاظت افغانستان سے واپس جرمنی اپنے گھر پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کا قندوز میں تاجکستان سے متصل تمام سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ
انہوں نے افغانستان میں 2001ء سے تعینات رہنے والے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ فوجیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جنگ میں حصہ لیا اور ان پر فخر کا اظہار کیا۔ ان ڈیڑھ لاکھ میں جرمنی کے 11 سو فوجی شامل تھے جن میں سے 59 جنگ میں ہلاک ہوئے۔ جو دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمن فوج کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
دوسری جانب غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان نے بھی اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔ کچھ ہی روز پہلے انہوں نے قندوز میں تاجکستان کی سرحد پر مکمل قبضہ کرلیا تھا۔ اب انہوں نے ملک کے وسطی شہر غزنی پر قبضہ کرنے کے لیے ایک بڑا حملہ کیا ہے اور وہاں افغان فورسز کے ساتھ ایک خوفناک لڑائی جاری ہے۔
افغٖان حکام کے مطابق اگرچہ صوبہ غزنی میں طالبان کا پہلے سے گہرا اثر و رسوخ ہے لیکن اب مرکزی شہر پر انہوں نے مختلف سمتوں سے بہت ہی خوفناک حملہ کیا ہے۔ غزنی کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ پر جھڑپیں جاری ہیں، شہر کے شیخ عجل اور گنج سمیت مختلف علاقوں میں چوکیوں کے نزدیک لڑائی میں شدت آگئی ہے جس کے باعث مرکزی بازار میں دکانیں بند ہوگئی ہیں اور کرفیو کا سماں ہے۔
سڑکیں بند ہیں اور مواصلاتی رابطوں میں خلل پڑ رہا ہے جس کے باعث جانی نقصان کی صحیح اطلاعات موصول نہیں ہورہی ہیں۔
اپریل میں نیٹو نے افغانستان سے اپنے 7 ہزار فوجی واپس بلانے کا اعلان کیا تھا، جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی فوج کے مکمل انخلا کے لیے 11 ستمبر کی حتمی تاریخ دی ہے۔
مئی کے شروع سے طالبان نے افغان فوج کے خلاف ایک بڑی جنگی مہم چھیڑی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اب تک افغانستان کے 400 اضلاع میں سے 90 پر مکمل کنٹرول حاصل ہوچکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔