- پنجاب کے وزیر کھیل کو افتخار نے ایک اوور میں 6 چھکے جڑدیئے، ویڈیو وائرل
- مرحوم پرویز مشرف کی تدفین پاکستان میں کرنے کا فیصلہ
- نمائشی میچ؛ پشاور زلمی کی گلیڈی ایٹرز کیخلاف بیٹنگ جاری
- موبائل چوری کا الزام؛16سالہ لڑکے نے 58 سالہ خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا
- بندرگاہ سے دالوں کے کنسائمنٹس ریلیز ہونا شروع
- چلی کے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی میں 23 افراد ہلاک؛ 979 زخمی
- حضرت علیؓ کا یوم ولادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے
- ہفتہ رفتہ؛ ڈالر بے لگام رہا، اسٹاک مارکیٹ میں ملاجلا رجحان
- کوئٹہ میں دھماکے سے پانچ افراد زخمی
- اسحق ڈار کا ایف بی آر افسران کی غیرقانونی مراعات روکنے کا حکم
- امریکا نے چین کا جاسوس غبارہ مار گرایا
- ’’بھارتی ٹیم اگر ایشیاکپ نہیں کھیلتی تو کوئی اسپانسر نہیں ملے گا‘‘
- سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے
- کراچی؛ منشیات فروشوں اور موٹرسائیکل چوروں کیخلاف کارروائی، 6 ملزمان گرفتار
- بنگلہ دیش نے بولنگ کوچ ایلن ڈونلڈ کے معاہدے میں توسیع کردی
- پی ایس ایل8؛ اوپنرز چھکے چھڑانے کیلیے بے تاب
- پرتھ پاکستان کی ٹیسٹ میں میزبانی کیلیے مچلنے لگا
- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
- بین الاقوامی عدالت بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگے، اہلیہ یاسین ملک
سوشل میڈیا انسانیت کےلیے خطرہ ہے، عالمی ماہرین

اگر سوشل میڈیا پر انسانوں کا اجتماعی طرزِ عمل نہیں سمجھا گیا تو یہ ٹیکنالوجی پوری انسانی تہذیب کو تباہ کردے گی، ماہرین۔ (فوٹو: فائل)
واشنگٹن / برلن / کینبرا / ایمسٹرڈیم / اسٹاک ہوم: مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کئی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے اپنے مشترکہ تحقیقی مقالے میں خبردار کیا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پر انسانوں کے اجتماعی طرزِ عمل اور سوچ میں تبدیلی کو سمجھا نہ گیا تو یہ ٹیکنالوجی پوری انسانیت اور انسانی تہذیب کو تباہ کرکے رکھ دے گی۔
معتبر آن لائن تحقیقی مجلّے ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ (PNAS) کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے 17 مصنفین مختلف سائنسی موضوعات کے ماہر ہیں جن کا تعلق حیاتیات، نفسیات، اعصابیات اور ماحولیات سمیت کئی شعبوں سے ہے۔
ماہرین نے اپنے تمام نکات کو مجموعی طور پر ’’بحرانی علم‘‘ (کرائسس ڈسپلن) کا عنوان دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بدولت انسانوں کے باہمی رابطے نہ صرف بہت بڑھ چکے ہیں بلکہ ان کی پیچیدگی بھی ماضی میں انسانی سماج کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوچکی ہے۔
’’ہمیں خدشہ ہے کہ اگر وسیع تر انسانی پیمانے پر ٹیکنالوجی کے اثرات نہ سمجھے گئے تو ہم آنے والے برسوں میں کسی غیر ارادی اور غیر متوقع تباہی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں،‘‘ ماہرین نے لکھا۔
بحرانی علم (crisis discipline) کے تحت کسی ایک شعبے میں درپیش مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کےلیے مختلف شعبہ جات سے وابستہ ماہرین مشترکہ طور پر کام کرتے ہیں، کیونکہ وہ مسئلہ بیک وقت کئی شعبوں کو متاثر کررہا ہوتا ہے۔
یہ اصطلاح (بحرانی علم) سن 2000 میں حیاتیاتی تحفظ کے ماہرین نے پیچیدہ ماحولیاتی مسائل کا ہنگامی اور مؤثر حل ڈھونڈنے کی غرض سے درکار وسیع البنیاد تحقیقی تعاون کےلیے وضع کی تھی۔
اس مقالے میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آج ہم انسانوں کے اجتماعی طرزِ عمل پر ٹیکنالوجی کے اثرات سمجھنے سے قاصر ہیں جس کا نتیجہ نہ صرف جمہوری بلکہ سائنسی ترقی میں رکاوٹوں کی صورت میں ظاہر ہورہا ہے۔
انہوں نے کووِڈ 19 کی عالمی وبا میں غلط اور بے بنیاد خبروں کے وسیع تر پھیلاؤ، اور اس پھیلاؤ سے برآمد ہونے والے سنگین نتائج کو اس امر کی تازہ ترین مثال کے طور پر پیش کیا ہے۔
علاوہ ازیں، انتخابات میں سوشل میڈیا سے پھیلائی جانے والی افواہوں کے اثرات بھی اسی بڑے اور پیچیدہ مسئلے کا ایک حصہ ہیں۔
مستقبل میں بھی ہم جدید ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے ایسے ہی غیر ارادی، غیر متوقع اور منفی نتائج کا بڑے پیمانے پر سامنا کرسکتے ہیں جن میں انتخابی دھاندلی کے ساتھ ساتھ بیماری، پرتشدد انتہاء پسندی، خشک سالی، نسل پرستی اور جنگی حالات تک شامل ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اپنے مقالے میں ان سائنسدانوں نے سوشل میڈیا کو مکمل طور پر غلط قرار نہیں دیا بلکہ مختلف مواقع پر سوشل میڈیا کے کردار کو سراہا بھی ہے۔
مثلاً یہ کہ معاشرے کے وہ طبقات جو اقلیت میں ہیں یا سماج میں ان کی بات سنی نہیں جاتی، آج وہ بھی سوشل میڈیا کی بدولت اپنے مسائل سے ایک وسیع حلقے کو آگاہ کرسکتے ہیں، جیسے کہ روہنگیا میں مسلمانوں کی نسل کشی یا امریکی کانگریس کی عمارت پر سفید فام نسل پرستوں کا حملہ وغیرہ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔