مستقبل کی اڑن کار نے دو ہوائی اڈوں کے درمیان پہلا سفرمکمل کرلیا

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جولائی 2021
سلوواکیہ کی کمپنی نے اڑن کار کا اہم تجربہ کیا ہے جس میں ایک سے دوسرے ایئرپورٹ کامیاب اڑان بھری گئی ہے۔ فوٹو: کلائن ایئر

سلوواکیہ کی کمپنی نے اڑن کار کا اہم تجربہ کیا ہے جس میں ایک سے دوسرے ایئرپورٹ کامیاب اڑان بھری گئی ہے۔ فوٹو: کلائن ایئر

سلوواکیہ: دنیا بھر میں اڑنے والی کاروں پر کام ہورہا ہے۔ اب اس ضمن میں ’ایئرکار‘ کو دنیا کی پہلی اڑن گاڑی کا اعزاز حاصل ہوا ہے جو سلوواکیہ کے نٹرا ایئرپورٹ سے اڑی اور 35 منٹ بعد ایک دوسرے شہر براٹسلاوا کے ہوائی اڈے پر اترگئی۔

اس میں بی ایم ڈبلیو کا انجن نصب ہے اور کسی خاص ایندھن کی ضرورت نہیں رہتی۔ ایئرکار کو کسی بھی پیٹرول پمپ پر لے جائیں اور ایندھن ڈلوانے کے بعد اڑان بھرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ اس کے تخلیق کار پروفیسر اسٹیفن کلائن کہتے ہیں کہ یہ زیادہ سے زیادہ 2500 میٹر کی بلندی پررہتے ہوئے ایک ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرسکتی ہے اور اب تک 40 گھنٹے کی پرواز کرچکی ہے۔

تاہم اب بھی اڑنے کے لیے اسے رن وے کی ضرورت ہے کیونکہ لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کچھ فاصلہ درکار ہوتا ہے۔ رن پر سوا دومنٹ تک دوڑنے کے بعد کار ہوائی جہاز میں بدل جاتی ہے اور ہموار انداز میں پرواز کرنے لگتی ہے۔ ٹیک آف کے وقت اس کے بازو کھل جاتے ہیں اور لینڈنگ سے پہلے اس کے تنگ زاویئے والے بازو سکڑ کر اندر چلے جاتے ہیں۔

پروفیسراسٹیفن کلائن کے مطابق اس کا پہلا تفصیلی سفرخوشگوار اور انتہائی آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس دوران صحافیوں کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اس تاریخی پرواز کو دیکھا اور اسے رپورٹ کیا۔ اپنے سفر کے دوران اڑن کار 170 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے پرواز کی لیکن اس میں دو لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر کار 200 وزن ہی اٹھاسکتی ہے۔

مستقبل کی سواری اور بڑی مارکیٹ

اس وقت دنیا بھر میں اڑن کاروں کا چرچا ہے جس پر کئی ادارے کام کررہے ہیں۔ 2019 میں مورگن اسٹینلے کمپنی نے پیش گوئی کی تھی کہ 2040 تک ہوا میں اڑنے والی گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ ڈیڑھ ٹن ٹریلیئن ڈالرتک جاپہنچے گی۔ دیگر تجزیہ نگاروں نے بھی اس کامیابی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

کلائن وژن نامی کمپنی نے دو سال کی محنت سے یہ اڑن کار بنائی ہے۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک صرف امریکا سے ہی 40 ہزار اڑن کاروں کے آرڈر موصول ہوچکےہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔