- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
- پی ایس ایل8 کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا
- کراچی پیچھے چلا گیا اور کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں، سندھ ہائی کورٹ
- کسی کے ٹیم میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کپتان کراچی کنگز
- ملعون سلمان رشدی کی حملے میں آنکھ ضائع ہونے کے بعد پہلی تصویر منظرعام پر
- کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
- پنجاب میں 67 افسروں کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
- ترکیہ اور شام کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئیاں
- زرداری پر قتل کی سازش کا الزام، شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت مسترد
- لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ افسر کا جواب مسترد کردیا
- کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
- پرویز مشرف کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- نیب ترامیم کیس کے ذریعے نیب قانون پر سرخ لکیر مقرر کی جائے گی،چیف جسٹس
- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- کراچی بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
اماراتی خلائی جہاز نے مریخ کی ’پراسرار قطبی روشنیوں‘ کی تصویریں بھیج دیں

متحدہ عرب امارات کے مریخی خلائی جہاز نے نایاب مریخی روشنیوں (ارورا) کی تصاویر جاری کی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اماراتی مریخی مشن
دبئی سٹی: متحدہ عرب امارات نے چند ماہ قبل مریخ پراپنا پہلا خلائی جہاز روانہ کیا تھا۔ یہ مریخ پر اترنے کی بجائے اس کے گرد مدار میں چکر کاٹ رہا ہے اور اب اس نے مریخی ارورا کی انتہائی خوبصورت تصاویر بھیجی ہیں۔
اُمید (ہوپ) نامی مداروی جہاز 19 جولائی 2020 کو روانہ کیا گیا تھا جو 9 فروری 2021 کو مریخی مدار کی گرفت میں آیا تھا۔ اس کی تیاری میں امریکی یونیورسٹٰی آف کولاراڈوکا خصوصی تعاون بھی شامل تھا۔ اب مریخ کی نئی تصاویر سے معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں سرخ سیارہ گہری فضائی چادر رکھتا تھا جو اربوں سال کے دوران غائب ہوگیا۔
کرہِ ارض پربھی قطیبن پر ارورا عام دیکھے جاسکتے ہیں جنہیں ناردرن لائٹس بھی کہا جاتا ہے۔ جب بلند توانائی والے ذرات زمینی فضا سے ٹکراتے ہیں تو وہ دمکنے لگتے ہیں۔ اس میں ارضی مقناطیسی نظام غیرمعمولی کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ مریخ کا قدرتی مقناطیسی میدان ہماری زمین جیسا ہرگز نہیں ہے۔
تاہم سیاراتی ارضیات دانوں کا اصرار ہے کہ سرخ سیارے مریخ کا اندرونی قشر(کرسٹ) اب تک مقناطیسیت رکھتا ہے۔ اب اسے مریخ پر بھی دیکھا گیا ہے جسے ڈسکریٹ ارورا کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دھبے نما روشنی مریخی رات کو لی گئی ہے تاہم عام دن کی روشنی میں یہ دکھائی نہیں دیتی۔
’یہ اورارا بہت دھیمی روشنی والے ہیں اور دن کی روشنی محسوس کرنے والے جدید ترین آلات اگرچہ دن کی روشنی میں تصاویرسازی کے لیے ڈیزائن کئے گئے ہیں تاہم امید خلائی جہاز بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) شعاعوں کی بھی تصویر لے سکتا ہے اور اس طرح مریخی ارورا کو تفصیل سے دیکھا گیا ہے۔
انہیں سمجھ کر ہم جان سکتے ہیں کہ مریخ ایک اہم فضائی غلاف رکھنے والا سیارہ تھا جو اب بے فضا اور بے جان ہوچکا ہے۔ لیکن اس ضمن میں مریخی ارورا بننے کے پورے عمل کو سمجھنا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ امید مریخی جہاز نے مدار میں جاتے ہیں تصاویر لی تھیں اور دو برس کے مشن میں وہ مزید تفصیلات ہم تک بھیجے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔