- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
دھوپ اور آکسیجن سے ایک ہفتے میں تحلیل ہوجانے والا پلاسٹک
ووہان: چینی سائنسدانوں نے ایسا ماحول دوست پلاسٹک ایجاد کرلیا ہے جو دھوپ اور آکسیجن کی موجودگی میں صرف ایک ہفتے کے دوران بے ضرر مادّوں میں بدل کر ختم ہوجاتا ہے۔
جرنل آف امریکن کیمیکل سوسائٹی کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، یہ پلاسٹک لچک دار ہے اور خاص طرح کے نامیاتی (آرگینک) پولیمرز سے بنایا گیا ہے۔
جب تک اس پر دھوپ نہیں پڑتی، تب تک یہ پلاسٹک اپنی اصل حالت برقرار رکھتا ہے لیکن دھوپ میں رکھنے پر یہ ہوا میں موجود آکسیجن کے ساتھ کیمیائی عمل شروع کرکے تیزی سے تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں ٹوٹنے لگتا ہے۔
یہ عمل زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں مکمل ہوجاتا ہے جس کا واحد ضمنی حاصل (بائی پروڈکٹ) سکسینک ایسڈ بچ رہتا ہے۔ یہ ایک قدرتی مرکب ہے جس کی ادویہ سازی اور غذائی مصنوعات کی تیاری میں بہت مانگ ہے۔
اگرچہ یہ اتنا مضبوط تو نہیں کہ اس سے شاپنگ بیگ یا مشروبات کی بوتلیں بنائی جاسکیں لیکن اسے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز وغیرہ کےلیے ایسے لچک دار برقی آلات میں ضرور استعمال کیا جاسکے گا جو ناکارہ ہوجانے کے بعد دھوپ میں رکھ کر تلف کیے جاسکیں گے۔
واضح رہے کہ ہر سال استعمال شدہ برقی آلات سے کروڑوں ٹن ’’برقی کچرا‘‘ پیدا ہوتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ ’’دی گلوبل ای ویسٹ مانیٹر 2020‘‘ سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں پانچ کروڑ 36 لاکھ ٹن برقی کچرا پیدا ہوا جسے تلف نہیں کیا جاسکا۔
ہواژونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ووہان میں یہ منفرد اور ماحول دوست پلاسٹک تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لیانگ لو کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پلاسٹک ابتدائی مرحلے پر ہے جسے مزید بہتر بنا کر برقی آلات کے قابل بنانے میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔