تھوک سے کیا جانے والا شوگر ٹیسٹ ایجاد

ویب ڈیسک  پير 19 جولائی 2021
نئے ٹیسٹ سے ذیابیطس کے مریضوں کو شوگر معلوم کرنے کےلیے سوئی چبھو کر خون نکالنے کی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔ (تصاویر: یونیورسٹی آف نیوکیسل)

نئے ٹیسٹ سے ذیابیطس کے مریضوں کو شوگر معلوم کرنے کےلیے سوئی چبھو کر خون نکالنے کی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔ (تصاویر: یونیورسٹی آف نیوکیسل)

نیو ساﺅتھ ویلز: آسٹریلوی ماہرین نے ایک ایسا شوگر ٹیسٹ ایجاد کرلیا ہے جس کے ذریعے لعابِ دہن (تھوک) میں شکر کی مقدار معلوم کرتے ہوئے کسی شخص کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے یا نہ ہونے کا پتا چلایا جاسکتا ہے۔

کالاگان، نیو ساؤتھ ویلز میں واقع یونیورسٹی آف نیوکیسل کے ڈاکٹر پال دستور اور ان کے ساتھیوں نے یہ انقلابی شوگر ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جو ویسی ہی ’’ٹیسٹنگ اسٹرپ‘‘ پر مشتمل ہے جیسی روایتی شوگر ٹیسٹ میں استعمال کی جاتی ہے۔

نئے شوگر ٹیسٹ کی بدولت دنیا بھر میں ذیابیطس کے تقریباً 46 کروڑ مریضوں کو اپنے جسم میں شکر کی مقدار معلوم کرنے کےلیے ہر بار انگلی میں سوئی چبھو کر خون نکالنے کی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔

واضح رہے کہ خون کی طرح تھوک میں بھی شکر کی بہت معمولی مقدار ہوتی ہے۔ البتہ ذیابیطس کی تشخیص میں لعابِ دہن کی شکر استعمال کرنے کا تصور چند سال پہلے ہی سامنے آیا ہے۔

ڈاکٹر پال دستور اور ان کے ساتھیوں نے اسی تحقیق سے استفادہ کرتے ہوئے ایسے حیاتیاتی حساسیے (بایو سینسرز) بنائے ہیں جو تھوک میں شامل شکر کی مقدار صرف چند سیکنڈ میں معلوم کرسکتے ہیں۔

ان حساسیوں کو ایک پٹی (اسٹرپ) کا حصہ بنایا گیا ہے جو خون کے ذریعے شوگر معلوم کرنے والی ٹیسٹنگ اسٹرپ جیسی ہے۔

استعمال کی غرض سے اس پٹی کو زبان سے چاٹنے والے انداز میں چھوا جاتا ہے تاکہ اس پر تھوڑی سی مقدار میں تھوک جمع ہوجائے۔ پھر اسے ایک آلے میں رکھ کر لعابِ دہن میں شکر کی مقدار معلوم کرلی جاتی ہے۔

تھوک میں شامل شکر کی اس مقدار کا موازنہ معیاری پیمائشوں سے کرتے ہوئے اس کے معمول کے مطابق، کم یا زیادہ ہونے کا پتا چلایا جاتا ہے۔

نئے شوگر ٹیسٹ کو تجارتی پیمانے پر متعارف کروانے کےلیے آسٹریلوی حکومت اور ایک نجی کمپنی سے ڈاکٹر پال نے مجموعی طور پر ایک کروڑ 26 لاکھ ڈالر کی رقم جمع کرلی ہے۔

انہیں امید ہے کہ نئے شوگر ٹیسٹ کےلیے اسٹرپس اور متعلقہ آلہ بنانے کا کارخانہ اس سال اختتام تک مکمل ہوجائے گا جبکہ اس سے پہلی تجارتی کھیپ 2023 تک فروخت کےلیے پیش کردی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔