طالبان کا برتاؤ ایسا نہیں جیسا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ہونا چاہیئے، ترک صدر

ویب ڈیسک  منگل 20 جولائی 2021
غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد ترک فوج کابل ہوائی اڈے کی حفاظت کرے گی، فوٹو: فائل

غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد ترک فوج کابل ہوائی اڈے کی حفاظت کرے گی، فوٹو: فائل

 انقرہ: ترکی کے صدر طیب اردوان نے طالبان سے افغانستان میں قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کا رویہ ایسا نہیں جیسا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ہونا چاہیئے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ طالبان کو افغانستان میں اپنے بھائیوں کی سرزمین سے قبضہ ختم کرکے دنیا کو دکھانا چاہیئے کہ امن عمل خیر اسلوبی کے ساتھ جاری ہے جس میں طالبان کا کردار مثبت ہے۔

ترک صدر نے افغانستان میں جاری جھڑپوں سے متعلق کہا کہ طالبان کا رویہ ایسا نہیں جیسا کہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے ساتھ پیش آنا چاہیئے۔

صدر طیب اردوان نے یہ بیان طالبان کے اس انتباہ کے بعد جاری کیا ہے جس میں طالبان نے کابل ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے ترکی فوج کے افغانستان میں قیام پر خبردار کیا تھا۔

قبل ازیں جب ترک صدر سے طالبان وارننگ سے متعلق پوچھا گیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے اپنی دھمکی میں کہیں بھی ترک فوجی کا لفظ استعمال نہیں کیا یعنی یہ دھمکی ترک فوجیوں کے لیے نہیں ہے۔

طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کسی بھی غیرملکی فوج کو کسی بھی بہانے افغان سرزمین میں رکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انخلا کی ڈیڈ لائن کے بعد ایک بھی غیرملکی فوجی کی موجودگی کو قبضہ تصور کیا جائے گا۔

افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے جس کے دوران ہی طالبان نے پاکستان، چین، ایران، تاجکستان اور ترکمانستان سے متصل افغان سرحدوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ ترکی نے امریکا کو افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد ملک کے اہم ترین کابل کے ہوائی اڈے کی حفاظت کی پیشکش کی تھی جسے صدر جوبائیڈن نے قبول کرلیا تھا۔ کابل ایئرپورٹ غیرملکی سفارت کاروں اور مشنز کی آمد ورفت کا واحد ذریعہ ہے جس کی اب حفاظت ترک فوج کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔