- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
آپ کی اعلیٰ تعلیم، آپ کے والدین کی صحت کے لیے بہتر ہوتی ہے
نیویارک: نوعمر بچوں کی اعلیٰ تعلیم نہ صرف ان کا مستقبل سنوارتی ہے بلکہ ان کے والدین کی دماغی، نفسیاتی اور جسمانی صحت کے لیے بھی بہت مفید ہوتی ہے۔
یونیورسٹی آف بفیلو سے وابستہ کرسٹوفر ڈینیسن کہتے ہیں کہ نئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ جن والدین کے بچے یونیورسٹی اور کالج کی ڈگری مکمل نہیں کرسکتے ان میں خرابی صحت اور ڈپریشن کے آثار دیکھے جاسکتےہیں۔ اسی طرح بچوں کی اعلیٰ تعلیم والدین کے ذہنی اور جسمانی صحت پر مفید اثرات مرتب کرتی ہے۔
1994 میں شروع کئے گئے ایک سروے کو مزید جاری رکھا گیا اور اس سے حاصل شدہ نئے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں ایک سے زائد نسلوں پر اعلیٰ تعلیمی اثرات کو بھی نوٹ کیا گیا ہے۔ پروفیسر کرسٹوفر نے بتایا کہ جن والدین کا ایک بیٹا یا بیٹی بھی جامعہ کے درجے تک نہ پہنچ سکا ان کے والدین نے خود ایسی علامات کا اظہار کیا جو ڈپریشن اور صحت کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ تحقیق جرنل آف گیرنٹولوجی کے سوشل سائنس جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ گویا اس میں بچوں کی کم تعلیم اور والدین کی ناخوشی کے درمیان گہرا ربط بھی ملا ہے۔
اس مطالعے میں 20 ہزار افراد کے ڈیٹا کو پہلے ہی دیکھا گیا ہے جبکہ 30 سے 60 سال کے والدین کے ساتھ مزید دوہزار ایسے والدین کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 50 سے 80 برس کے درمیان تھیں۔ یہ تحقیق 2015 اور 2017 میں کی گئی تھی۔ اگرچہ یہ کھوج امریکی تناظر میں کی گئی ہے جہاں والدین پر معاشرتی دباؤ ہوتا ہے لیکن اس کا کچھ نہ کچھ اطلاق پاکستان پربھی کیا جاسکتا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ہماری تعلیم ہماری صحت پر اثرڈالتی ہے جبکہ خود بچوں کی تعلیم بھی ان کے والدین پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔ سروے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کم ترین معاشی گنجائش والے والدین پر ان کے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جانے والے بچوں کے والدین ڈپریشن اور دیگر مسائل میں بھی گرفتار ہوسکتے ہیں۔ والدین کی یہ فکرمندی ان کی صحت کو متاثرکرسکتی ہے۔
اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تعلیم یافتہ بچے اچھی ملازمت اور معاشی مواقع حاصل کرتے ہیں اور اس طرح ان کے والدین سکون اور بے فکری کی زندگی گزاررہے ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں زور دیا گیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم پرتوجہ دیں کیونکہ نہ صرف یہ ان کی اولاد بلکہ خود ان کی صحت کے لیے بھی بہترین سرمایہ کاری ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔