بنگلہ دیش کے ’’سخت جان جراثیم‘‘ ساری دنیا میں پھیل سکتے ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 جولائی 2021
اینٹی بایوٹکس کے خلاف جرثوموں میں بڑھتی ہوئی مزاحمت ایک سنگین عالمی مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اینٹی بایوٹکس کے خلاف جرثوموں میں بڑھتی ہوئی مزاحمت ایک سنگین عالمی مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ڈھاکہ: امریکی اور بنگلہ دیشی سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ایسے سخت جان بیکٹیریا سامنے آئے ہیں جن پر اینٹی بایوٹکس کا کوئی اثر نہیں ہوتا؛ اور اگر ان جراثیم کو روکا نہ گیا تو یہ ساری دنیا میں پھیل سکتے ہیں۔

یہ تحقیق بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے مختلف اسپتالوں میں نمونیا کے باعث داخل کیے جانے والے ہزاروں بچوں پر کی گئی۔

ان میں سے 108 بچے خطرناک جرثوموں کی پانچ اقسام سے متاثر پائے گئے۔ ان اقسام کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی اینٹی بایوٹک دوا اثر نہیں کررہی تھی۔ ان میں سے 31 بچے دورانِ تحقیق ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔

آکسفورڈ اکیڈمک کے ایک تحقیقی مجلّے ’’اوپن فورم انفیکشس ڈزیزز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی رپورٹ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مسئلہ بنگلہ دیش کے کسی ایک شہر یا چند اسپتالوں کا نہیں بلکہ ایک سنگین عالمی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔

اس تحقیق میں نکاسی کی خراب صورتِ حال، آلودہ پانی اور نسخے کے بغیر عام فروخت ہونے والی اینٹی بایوٹکس کو اس مسئلے کا اہم ترین ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان سخت جان اور خطرناک جرثوموں پر قابو نہ پایا گیا اور معاملات اسی طرح چلتے رہے تو آنے والے برسوں میں یہ جراثیم ساری دنیا میں بھی پھیل سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔