- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
بنگلہ دیش کے ’’سخت جان جراثیم‘‘ ساری دنیا میں پھیل سکتے ہیں، تحقیق
ڈھاکہ: امریکی اور بنگلہ دیشی سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ایسے سخت جان بیکٹیریا سامنے آئے ہیں جن پر اینٹی بایوٹکس کا کوئی اثر نہیں ہوتا؛ اور اگر ان جراثیم کو روکا نہ گیا تو یہ ساری دنیا میں پھیل سکتے ہیں۔
یہ تحقیق بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے مختلف اسپتالوں میں نمونیا کے باعث داخل کیے جانے والے ہزاروں بچوں پر کی گئی۔
ان میں سے 108 بچے خطرناک جرثوموں کی پانچ اقسام سے متاثر پائے گئے۔ ان اقسام کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی اینٹی بایوٹک دوا اثر نہیں کررہی تھی۔ ان میں سے 31 بچے دورانِ تحقیق ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔
آکسفورڈ اکیڈمک کے ایک تحقیقی مجلّے ’’اوپن فورم انفیکشس ڈزیزز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی رپورٹ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مسئلہ بنگلہ دیش کے کسی ایک شہر یا چند اسپتالوں کا نہیں بلکہ ایک سنگین عالمی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔
اس تحقیق میں نکاسی کی خراب صورتِ حال، آلودہ پانی اور نسخے کے بغیر عام فروخت ہونے والی اینٹی بایوٹکس کو اس مسئلے کا اہم ترین ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان سخت جان اور خطرناک جرثوموں پر قابو نہ پایا گیا اور معاملات اسی طرح چلتے رہے تو آنے والے برسوں میں یہ جراثیم ساری دنیا میں بھی پھیل سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔