- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
بنگلہ دیش کے ’’سخت جان جراثیم‘‘ ساری دنیا میں پھیل سکتے ہیں، تحقیق
ڈھاکہ: امریکی اور بنگلہ دیشی سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ایسے سخت جان بیکٹیریا سامنے آئے ہیں جن پر اینٹی بایوٹکس کا کوئی اثر نہیں ہوتا؛ اور اگر ان جراثیم کو روکا نہ گیا تو یہ ساری دنیا میں پھیل سکتے ہیں۔
یہ تحقیق بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے مختلف اسپتالوں میں نمونیا کے باعث داخل کیے جانے والے ہزاروں بچوں پر کی گئی۔
ان میں سے 108 بچے خطرناک جرثوموں کی پانچ اقسام سے متاثر پائے گئے۔ ان اقسام کے خلاف کسی بھی طرح کی کوئی اینٹی بایوٹک دوا اثر نہیں کررہی تھی۔ ان میں سے 31 بچے دورانِ تحقیق ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔
آکسفورڈ اکیڈمک کے ایک تحقیقی مجلّے ’’اوپن فورم انفیکشس ڈزیزز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی رپورٹ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مسئلہ بنگلہ دیش کے کسی ایک شہر یا چند اسپتالوں کا نہیں بلکہ ایک سنگین عالمی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔
اس تحقیق میں نکاسی کی خراب صورتِ حال، آلودہ پانی اور نسخے کے بغیر عام فروخت ہونے والی اینٹی بایوٹکس کو اس مسئلے کا اہم ترین ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان سخت جان اور خطرناک جرثوموں پر قابو نہ پایا گیا اور معاملات اسی طرح چلتے رہے تو آنے والے برسوں میں یہ جراثیم ساری دنیا میں بھی پھیل سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔