چمپانزیوں کے گوریلا پر حملے کا پہلا واقعہ ریکارڈ

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 جولائی 2021
گبون کے نیشنل پارک میں پہلی مرتبہ چمپانزیوں نے گوریلا کے خاندان پر حملہ کیا اور ان کے دو بچے مارڈالے، یہ ایک انوکھا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

گبون کے نیشنل پارک میں پہلی مرتبہ چمپانزیوں نے گوریلا کے خاندان پر حملہ کیا اور ان کے دو بچے مارڈالے، یہ ایک انوکھا واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

گبون: انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ کھلے جنگل میں چمپانزیوں نے اپنے سے طاقتور گوریلا پر حملہ کیا اور یہ لڑائی بہت دیر تک جاری رہی۔ اس حملے کو ہم جان لیوا بھی قرار دے سکتے ہیں۔

لائپزگ جرمنی میں میکس پلانک مرکز برائے ارتقائی بشریات اور اوسنابرؤک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے یہ ابتدائی مشاہدہ کیا ہے کہ شاید یہ غذائی قلت یا پھر بارانی جنگل کی کمی اور موسمیاتی قلت کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ واقعہ افریقی شہر گبون کے لوانگو نیشنل پارک میں پیش آیا ہے۔

2005 سے یہاں بڑی تعداد میں چمپانزیوں کو تحفظ حاصل ہے جن کی تعداد 45 کے قریب ہے۔ میکس پلانک کے ماہرِ حیاتیات ٹوبیاس ڈریشنرچمپانزیوں کی روزمرہ زندگی، برتاؤ، شکار کی عادات اور آلات کے استعمال پرتحقیق کررہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنگل میں چمپانزیوں کو گوریلاؤں کے ساتھ ملکر کھیلتے اور وقت گزارتے دیکھا گیا ہے۔

اسی طرح دنیا بھر میں گوریلا اور چمپانزیوں کے درمیان لڑائی کبھی نہیں دیکھی گئی تھی لیکن اب یہ واقعہ سامنے آیا ہے۔ پہلی لڑائی 2019 میں دیکھی گئی۔ پہلے ماہرین نے چمپانزیوں کی چیخیں سنیں اور اسے کے بعد وہ گوریلاؤں کی طرح سینہ کوبی کرنے لگے۔ ان چمپانزیوں نے پانچ گوریلاؤں پر حملہ کردیا۔

اس طرح دو جھڑپیں ہوئیں جو 52 اور 79 منٹ جاری رہیں۔ اس لڑائی میں دوسلوربیک نر اورکئی مادہ گوریلا اپنے بچوں کو بچارہی تھیں کہ چمپانزیوں نے گوریلا کےدو بچے پکڑے اور اور انہیں مارڈالا۔

ماہرین کےمطابق گبون کے اس کے پارک میں ہاتھی بھی ساتھ رہتے ہیں۔ شاید غذائی قلت اور جگہوں کی کمی کی وجہ سے پارک میں دباؤ اور مسابقت پیدا ہوگئی ہے جس کی بنا پر جاندار ایک دوسرے سے لڑرہے ہیں۔ لیکن ماہرین اس پر مزید پہلوؤں سے بھی غورکررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔