شاہی قلعہ اور شالامارباغ عالمی ثقافتی ورثے کی خطرات کا شکار مقامات کی فہرست سے خارج

آصف محمود  ہفتہ 24 جولائی 2021
شاہی قلعہ اورشالامارباغ کوعالمی ثقافتی ورثے کے خطرات سے دوچارمقامات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا فوٹو: فائل

شاہی قلعہ اورشالامارباغ کوعالمی ثقافتی ورثے کے خطرات سے دوچارمقامات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا فوٹو: فائل

 لاہور: تاریخی شاہی قلعہ اورشالامارباغ کو عالمی ثقافتی ورثے کی خطرات سے دوچار مقامات کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی کا 44واں اجلاس 16 سے 31 جولائی تک چین میں جاری ہے۔ 22 جولائی کے اجلاس سیشن کے دوران پاکستان میں موجود عالمی ثقافتی ورثے کے حوالے سے بات کی گئی اور لاہور میں واقع عالمی ورثہ شاہی قلعہ اور شالامار باغ لاہور کے تحفظ اور بحالی کے لیے حکومت پنجاب کے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

محکمہ آثارقدیمہ حکام کے مطابق شاہی قلعہ اورشالامارباغ کوعالمی ثقافتی ورثے کے خطرات سے دوچارمقامات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، یونیسکو کی عالمی ورثہ کمیٹی نے مجوزہ مسوّدہ میں یہ تجویز کیا تھا کہ عالمی ورثہ شاہی قلعہ اور شالامارباغ کو خطرات سے دوچا ر عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا جائے تاہم رواں اجلاس میں عالمی ورثہ کمیٹی برائے یونیسکو نے حکومت پنجاب کے شاہی قلعہ اور شالامار باغ کی تحفظ اور بحالی کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے مجوزہ مسوّدہ برائے 44اجلاس میں وزارتِ خارجہ حکومت پاکستان کی تجویز کردہ تبدیلیوں کو تسلیم کیا ہے، دونوں تاریخی مقامات کو خطرات سے دوچارعالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ آثارقدیمہ حکام کاکہنا ہے یہ سب حکومت پنجاب اور وزارتِ خارجہ پاکستان کی انتھک محنت اور کوششوں کی بدولت ممکن ہوا۔

اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی سیکرٹری سیاحت پنجاب کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے کی جبکہ وفد میں ڈائریکٹر جنرل آثارقدیمہ محمد الیاس گِل، ڈائریکٹرآثارقدیمہ مقصود احمد، ڈائریکٹرایل ڈی سید محمد حسن گیلانی اور ڈائریکٹر والڈ سٹی آف لاہوراتھارٹی نجم الثاقب شامل تھے۔ سیکرٹری سیاحت کیپٹن(ر) مشتاق احمد نے حکومت پنجاب کی کاوشوں اور موقف کو موثر انداز میں پیش کیا۔اس سلسلہ میں فرانس میں مقیم پاکستان کے مستقل مندوب محمد احمد قاضی اور نائب مندوب نیلوفرشہزاد اور ان کے عملہ کی بہترین خارجہ پالیسی کا بہت اہم کردار رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔