افغانستان سے ٹی ٹی پی پاکستان میں حملہ کرسکتی ہے، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  اتوار 25 جولائی 2021
ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار پھر سے منظم ہورہے ہیں، فوٹو: فائل

ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار پھر سے منظم ہورہے ہیں، فوٹو: فائل

جنیوا: اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کالعدم جماعت ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرسکتی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے سلامتی کونسل میں ایک اہم رپورٹ پیش کی ہے جس میں القاعدہ، داعش اور ان سے ملحقہ گروہوں سے دنیا کو لاحق خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری کے لیے مانیٹرنگ ٹیم نے شام، عراق اور افغانستان سمیت جنگ زدہ ممالک اور ان میں پنپنے والی عسکری جماعتوں کا تجزیہ پیش کیا جس کے لیے مقامی افراد سمیت ایسے ماہرین کے بھی انٹرویو کیے گئے جو عسکری جماعتوں کو قریب سے جانتے ہیں۔

مانیٹرنگ ٹیم کی رپوٹ میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا بھی نقشہ کھینچا گیا ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے افغانستان میں پناہ لیے ہوئے کارندے سرحد پار سے پاکستان پر حملے کرسکتے ہیں۔

رپورٹ میں باوثوق ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار بھتہ خوری، اسمگلنگ اور جبری ٹیکسوں سے اپنے مالی وسائل میں اضافہ کر رہی ہیں جو دہشت گردی کی کارروائی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مندرجات سے  پاکستان کے اس مؤقف کی بھی تائید ہوتی ہے کہ ٹی ٹی پی کے کارندوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے اور انھیں پروسی ملک بھارت کی بھی آشیرباد حاصل ہے۔

پاکستان ہمیشہ بھارت کی اس جارحیت کے ثبوت عالمی قیادت کو دیتا آیا ہے اور عالمی برادری سے ان کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف نے بھی لاہور میں 23 جون کو ہونے والے دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔