بھارتی امیروں کی پھیلائی ہوئی آلودگی سے غریب بیمار ہورہے ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  پير 26 جولائی 2021
بھارت میں اب تک غریبوں کو وہاں بدترین آلودگی کا ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن نئی تحقیق نے اس سے بالکل اُلٹ انکشاف کیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بھارت میں اب تک غریبوں کو وہاں بدترین آلودگی کا ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن نئی تحقیق نے اس سے بالکل اُلٹ انکشاف کیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کنیکٹیکٹ / کینبرا / نئی دہلی: آسٹریلوی، امریکی اور بھارتی ماہرینِ ماحولیات نے ایک تازہ مطالعے میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں امیر طبقے کی پھیلائی ہوئی آلودگی سے وہاں رہنے والے کروڑوں غریب لوگ نہ صرف بیمار پڑ رہے ہیں بلکہ مر بھی رہے ہیں۔

اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں صنعتی پیمانے پر کئی اشیائے صرف تیار ہوتی ہیں مگر ان کے خریداروں کی بھاری اکثریت امیروں اور زیادہ آمدنی والے بالائی متوسط طبقے (اپر مڈل کلاس) سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ طبقات آمدورفت کےلیے بھی نجی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ فی کس آلودگی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

البتہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، خام مال کی فراہمی اور اس پورے صنعتی و ترسیلی عمل سے خارج ہونے والی آلودگی کا خمیازہ اُن غریبوں کو بھگتنا پڑتا ہے جو محدود تر مالی وسائل کے باعث خود کو اس آلودگی کے مضر اثرات سے محفوظ نہیں رکھ پاتے۔

اس تحقیق میں مرکزی توجہ فضا میں لمبے عرصے تک معلق رہنے والے، 2.5 مائیکرومیٹر (یا اس سے کم) جسامت والے ذرّات کی آلودگی پر دی گئی ہے کیونکہ صحت کی خرابی اور اموات میں بھی ان ہی ذرّات کا کردار سب سے نمایاں دیکھا گیا ہے۔

مذکورہ تحقیق سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ بھارت کا امیر طبقہ وہاں کی فضائی آلودگی میں سب سے زیادہ ذمہ دار ہے، وہیں یہ بھی پتا چلا کہ آلودگی کی وجہ سے بھارتی غریبوں میں اموات کی شرح امیروں کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ ہے۔

ریسرچ جرنل ’’نیچر سسٹین ایبلیٹی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق اس لیے بھی منفرد ہے کیونکہ اس میں پہلی بار ماحولیاتی آلودگی کے تناظر میں سماجی ناہمواری کے سنگین مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کا شمار دنیا کے آلودہ ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔

حالیہ اندازوں کے مطابق 2019 کے دوران بھارت میں فضائی آلودگی کی وجہ سے کم از کم 17 لاکھ اموات ہوئیں جو وہاں پر سالانہ اموات کا 18 فیصد تھیں۔

ماحولیات سے متعلق مشہور بھارتی جریدے ’’ڈاؤن ٹو ارتھ‘‘ میں 15 اکتوبر 2019 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت میں فضائی آلودگی سے ہر تین منٹ میں ایک بچہ ہلاک ہو جاتا ہے۔ یعنی وہاں فضائی آلودگی کی بناء پر مرنے والے بچوں کی سالانہ تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہے۔

اب تک کی تحقیقات سے بھارت میں فضائی آلودگی کی زیادہ ذمہ داری اینٹوں کے بھٹوں اور روایتی چولہوں میں لکڑی یا کوئلہ جلانے والے غریب دیہاتیوں پر، اور ہر سال بڑے پیمانے پر فصلوں کی باقیات جلانے والے کسانوں پر عائد کی جاتی رہی ہے۔

اس لحاظ سے یہ پہلا موقع ہے کہ جب آمدنی اور اشیائے صرف کے استعمال کو بنیاد بناتے ہوئے آلودگی کے اخراج کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔