ٹیچر کی تنخواہ روکنے پر محکمہ تعلیم بلوچستان کے افسر پر 25 ہزار روپے جرمانہ

ویب ڈیسک  منگل 27 جولائی 2021
جب پتا چل گیا کہ بھرتی بوگس ہے تو سات سال تک ٹیچر کو نکالا کیوں نہیں گیا، چیف جسٹس

جب پتا چل گیا کہ بھرتی بوگس ہے تو سات سال تک ٹیچر کو نکالا کیوں نہیں گیا، چیف جسٹس

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خاتون ٹیچر قرۃ العین کی تنخواہ روکنے پر محکمہ ایجوکیشن بلوچستان کے افسر کو 25 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے خاتون ٹیچر کی تنخواہ روکنے کیلئے محمکہ ایجوکیشن بلوچستان کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے خاتون ٹیچر قرۃ العین کی تنخواہ روکنے والے افسر کو 25 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔

عدالت نے 7 سال تک خاتون ٹیچر قرۃ العین کی تنخواہ روکنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے کہا کہ اتنا عرصہ ایک خاتون ٹیچر کی تنخواہ کیسے روک سکتے ہیں، 2014 میں بغیر معطل کیے قرۃ العین کی تنخواہ کیسے بند کر دی گئی، قانون پر عملدرآمد کرانے کیلئے کس نے بلوچستان حکومت کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ 2014 میں انکوائری کی گئی تو پتا چلا کہ قرۃ العین کی بطور ٹیچر بھرتی بوگس ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب پتا چل گیا کہ بھرتی بوگس ہے تو سات سال تک ٹیچر کو نکالا کیوں نہیں گیا، عہدے سے ہٹائے بغیر سات سال تک کسی کی تنخواہ نہیں روک سکتے۔

سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو خاتون ٹیچر کی تنخواہ کا معاملہ جلد حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بلوچستان حکومت کی اپیل نمٹا دی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔