- حماس نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری کردی
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو 179 رنز کا ہدف
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
عراق سے سال کے اختتام تک اپنے فوجی واپس بلالیں گے، صدر جوبائیڈن
اوول: امریکی صدر جو بائیڈن نے عراق سے 18 برس بعد رواں سال کے اختتام تک اپنے تمام فوجی واپس بلاںے کا فیصلہ کرلیا تاہم تربیت کار افسران وہیں موجود رہیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن سے عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الخادمی سے اوول میں ملاقات کی جس کے دوران عراق سے امریکی فوجیوں کے رواں سال کے اختتام تک انخلا پر اتفاق کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو میں صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اس سال کے اختتام تک عراق میں تمام فوجی مشن مکمل کرلیں گے جس کے بعد امریکی فوج کا کردار داعش سے لڑنے کے لیے عراقی فوج کو عسکری مہارت میں اضافے کے لیے تربیت، مدد اور معاونت دینے تک محدود ہوجائے گا۔
عراق میں اس وقت ڈھائی ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور ان کا کردار اب بھی معاونت اور مشاورت ہی ہے اس لیے امریکی صدر کے اس بیان سے عراق میں امریکی فوجیوں کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ڈھائی ہزار امریکی فوجیوں میں سے کتنے وطن واپس لوٹ آئیں گے اور کتنے عراقی فوج کو تربیت دینے اور معاونت کے لیے وہیں موجود رہیں گے۔
عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الخادمی نے امریکی صدر سے ملاقات سے ایک روز قبل انٹرویو میں کہا تھا کہ عراقی فوجی اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس کے لیے اب امریکی فوجیوں کی ضرورت نہیں رہی ہے۔
واضح رہے کہ داعش کے مضبوط ہونے کے بعد امریکی فوجی مارچ 2003 میں عراق میں داخل ہوئے تھے تاہم داعش کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نصف امریکی فوجیوں کو گزشتہ برس واپس بلالیا تھا اور بقیہ ماندہ کی بھی جلد واپسی کا عندیہ دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔