اداکار عثمان مختار کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے والی خاتون منظر عام پر آگئیں

ویب ڈیسک  بدھ 28 جولائی 2021
عثمان مختار نے الزام لگایا تھا کہ ایک خاتون کی جانب سے انہیں کئی سالوں سے ہراساں کیا جارہا ہے فوٹوفائل

عثمان مختار نے الزام لگایا تھا کہ ایک خاتون کی جانب سے انہیں کئی سالوں سے ہراساں کیا جارہا ہے فوٹوفائل

کراچی: اداکار عثمان مختار کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے والی خاتون منظر عام پر آگئیں۔

گزشتہ روز اداکار عثمان مختار نے  سوشل میڈیا پر چند پوسٹس شیئر کی تھیں جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک خاتون کی جانب سے انہیں کئی سالوں سے ہراساں کیا جارہا ہے جس کی شکایت وہ ایف آئی اے میں بھی کرچکے ہیں۔ تاہم انہوں نے خاتون کا نام نہیں بتایا تھا۔

عثمان مختار کی جانب سے الزامات سامنے  آنے کے بعد ’’آرٹ بائے مہروز‘‘ کے نام سے موجود سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے گزشتہ روز ایک طویل پوسٹ کی گئی  جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وہی خاتون ہیں جن پر اداکار عثمان مختار نے  ہراسانی  کے الزامات عائد کیے تھے۔

سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں خاتون کا پورا نام مہروز وسیم لکھا ہوا ہے اور انہوں نے خود کو ڈیجیٹل آرٹسٹ  کے طور پر متعارف کرایا ہوا ہے۔ مہروز نے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کو دیا جانے والے بیان پوسٹ کیا اور اس کے ساتھ لکھا یہ میرا ایف آئی اے کو دیا گیا ذاتی بیان ہے۔

خاتون کی جانب سے شیئر کیے جانے والے مطابق یہ 2016 میں ایف آئی اے اسلام آباد ڈپٹی ڈائریکٹر کے نام لکھا گیا تھا۔ بیان کے مطابق میں نے جولائی 2016 کو مسٹر عثمان مختار کو میرے گانے ’’آزاد‘‘ کی میوزک ویڈیو کی ہدایات دینے کے لیے  کاسٹ کیا تھا۔ کام کے آغاز میں عثمان مختار کی فیس زیادہ ہونے کی وجہ سے میں ان کے ساتھ کام کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہی تھی کیونکہ میں ان کی فیس افورڈ نہیں کرسکتی تھی لیکن بعد میں جب انہوں نے فیس میں رعایت دینے کے لیے کہا تو میں ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے مان گئی۔

خاتون کے بیان کے مطابق اس دوران عثمان مختار کا رویہ نہایت غیرپیشہ ورانہ  تھا۔ وہ ہمیشہ آن لائن بات چیت کے دوران اپنے اور اپنی ذاتی زندگی کے  متعلق باتیں کیا کرتے تھے جیسے کہ ان کی صحت، ان کے مستقبل کے پروجیکٹس فلم  جانان،  سابق گرل فرینڈز اوران کے مسائل کے بارے میں اس کے علاوہ انہیں کس طرح کی خواتین اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں وغیرہ۔ لیکن وہ میری میوزک ویڈیو کے پراجیکٹ کے متعلق بات نہیں کرتے تھے۔

کام کے آغاز میں عثمان مختار نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ویڈیو پراجیکٹ کے متعلق تحریری طور پر لکھ کر مجھے دیں گے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔ جس کے نتیجے میں  میں نے خود میوزک ویڈیو کو ڈائریکٹ کرنے کا ذمہ اٹھایا اور اسکرین پلے بھی خود لکھا۔ جب عثمان نے میری کسی بھی طرح کی بات ماننے سے انکار کردیا تو ویڈیو سے متعلق سارا کام میں نے خود کیا۔

ویڈیو مکمل ہونے کے بعد عثمان مختار اپنے ذاتی مسائل میں الجھے ہوئے تھے انہوں نے مجھ پر میوزک ویڈیو برباد کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اگر یہ ویڈیو شیئر کی تو میرا نام اور میری ساکھ خراب ہوجائے گی۔ لہذا انہوں نے خود ہی اپنا نام اس میوزک ویڈیو سے نکال لیا اور میرانام بطور ہدایت کار ڈال دیا۔ خاتون نے بیان میں مزید کہا کہ عثمان مختار نے مجھے ویڈیو کی فوٹیج بھی دینے سے منع کردیا تھا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ اس پر میرا حق نہیں ہے۔ مہروز وسیم نامی خاتون نے بیان میں یہ الزام بھی لگایا کہ عثمان مختار نے مارچ 2017 میں ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بھی کی۔

خاتون کے بیان کے مطابق  جنوری 2021 میں جب انہوں نے میشا شفیع اور لینا غنی جیسی بہادر خواتین کو دیکھا توان میں بھی می ٹو مہم  کے ہیش ٹیگ کے ذریعے کام کرنے کی جگہوں پر ہراسانی جیسے واقعات کے بارے میں بات کرنے کی ہمت آئی۔

انہوں نے لکھا مجھے عثمان مختار سے معافی کی امید تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ بعدازاں انہوں نے میرے خلاف سائبرکرائم ونگ میں شکایت درج کروادی اور وہاں مجھے پارٹی میں ہراساں کرنے کے بارے میں جھوٹ بولا اور کہا کہ انہوں نے مجھے پارٹی میں دیکھا بھی نہیں تھا۔ خاتون نے عثمان مختار کے دوست پربھی انہیں دھمکانے کا الزام  لگایا۔

واضح رہے کہ خاتون کے سامنے آنے اور بیان سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد عثمان مختار نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔