دماغی صحت کے لیے مفید ترین ٹوٹکے

ویب ڈیسک  جمعرات 29 جولائی 2021
بعض نہایت سادہ تجاویز پر عمل کرکے دماغ کو تندرست اور توانا رکھا جاسکتاہے۔ فوٹو: فائل

بعض نہایت سادہ تجاویز پر عمل کرکے دماغ کو تندرست اور توانا رکھا جاسکتاہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: پوری دنیا میں طرح طرح کے دماغی اور نفسیاتی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اب ماہرین کہہ رہے ہیں کہ الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسے مرض تیزی سے سر اٹھارہے ہیں۔ اس تناظر میں دماغی ماہرین نے بعض طبی ٹوٹکے فراہم کئے ہیں جن پر عمل کرکے ہم تادیر اپنے دماغ کو روشن اور توانا رکھ سکتے ہیں۔

بیٹھنا چھوڑیں اور سرگرم رہیں

ٹرینٹی کالج ڈبلن سے وابستہ دماغی ماہر، اینی کیلی کہتی ہیں کہ جاگنے کے بعد 85 فیصد وقت تک کچھ نہ کچھ کرتے رہیں اور اپنے آپ کو سرگرم رکھیں۔ اس طرح سرگرم زندگی سے فوری طور پر تین فوائد حاصل ہوسکتےہیں، اول، یادداشت اچھی ہوتی ہے، دوم، خون کی نالیاں تندرست رہتی ہیں اور سوم جسم کا امنیاتی نظام بہترین حالت میں رہتا ہے۔

جیسے جیسے ہم بڑھاپے کی طرف جاتے ہیں ہماری یادداشت ماند پڑتی جاتی ہے۔ ورزش سے نہ صرف دماغی حجم بڑھتا ہے بلکہ اگر اس میں کمی واقع ہورہی ہو تو وہ بھی سست پڑجاتی ہے۔ اس کی تصدیق ایم آر آئی اور دیگر طبی طریقوں سے بھی ہوچکی ہے۔

دماغ کو خون کی ضرورت رہتی ہے۔ یہ بلحاظ وزن پورے جسم کا دو سے تین فیصد حصہ ہے جبکہ پورے جسم کی 15 فیصد خون کی سپلائی استعمال کرتا ہے۔ ورزش سے خون کی نالیوں میں چربی کم ہوتی ہے اور خون کا بہاؤ بہتر ہوتا جاتا ہے۔ اس طرح دماغی افعال منظم انداز میں کام کرتے ہیں اور یادداشت مضبوط رہتی ہے۔

تیسرا فائدہ یہ ہے کہ جسم کا قدرتی دفاعی نظام یعنی امنیاتی نظام ورزش سے بہتر ہوتا جاتا ہے اور یوں ہم کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

باغبانی کے مفید اثرات

اگر آپ بڑھاپے کی جانب گامزن ہیں تو اپنے لان کو باغبانی کی جگہ میں بدل کر اسے خاموش شفاخانہ بنایا جاسکتا ہے۔ پھولوں اور پودوں کی افزائش اور دیکھ بھال سے دل و دماغ پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بالخصوص ڈیمنشیا کے مریضوں کو اس سے بہت فائدہ ہوسکتا ہے جسے ہارٹیکلچرل تھراپی کا نام دیا گیا ہے۔ بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس کے مثبت نتائج صرف دس ہفتوں میں ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

آلودگی سے دور رہیں

فضائی آلودگی اور دماغی اثرات پر اچھی خاصی تحقیق ہوچکی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پرفضا مقام پر رہائش اختیار کی جائے۔ اس سے قبل فضائی آلودگی سے حاملہ خواتین اور بچوں میں بھی منفی اثرات پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔

بلڈ پریشر اور ذیابیطس پر قابو پائیں

دو امراض دماغی صحت کو تیزی سے نقصان پہنچاسکتے ہیں ان میں بلڈ پریشر اور ذیابیطس سرِفہرست ہیں۔ ذیابیطس اور بلڈ پریشر سے خون کی نالیاں متاثر ہوتی ہیں اور اس طرح دماغ شدید متاثر ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان دو امراض سے دور رہا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔