- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
گورنر پنجاب نے ارکان پنجاب اسمبلی استحقاق بل مسترد کردیا
لاہور: گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ارکان پنجاب اسمبلی استحقاق بل 2021 کو آئین سے متصادم قرار دے کر مسترد کر دیا۔
ذرائع کے مطابق گورنر نے پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ بل کو اعتراضات کے ساتھ اسمبلی سیکرٹریٹ کو واپس بھجوادیا۔
گورنر نے اعتراضات میں کہا کہ استحقاق بل میں تجویز کی گئی سزائیں آئین سے متصادم ہیں، بل کے تحت اسپیکر اور استحقاق کمیٹی کو دیے گئے اختیارات آئین کے آرٹیکل 66-3 اور 10- اے سے متصادم ہیں، لہذا آئین کے آرٹیکل 8, 10.10اے اور آرٹیکل 25 کے تحت بل کا ازسرنو جائزہ لینا ضروری ہے۔
گورنر کے اعتراضات اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول ہوگئے۔ پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ بل پر وزیراعظم ہاؤس اور وزیر اعلی ہائوس نے بھی اعتراض کیا تھا، قیادت کی ہدایت پر گورنر نے استحقاق بل کی منظوری نہیں دی۔
پنجاب اسمبلی نے ایک قانون ’’ پنجاب اسمبلی ممبرز تحفظ استحقاق ترمیمی بل‘‘ پاس کیا تھا جس کا اطلاق بظاہر صحافیوں اور سرکاری افسران پر ہوگا، جس کے تحت اراکین اسمبلی کا استحقاق مجروح کرنے پر صحافیوں اور سرکاری افسران کو موقع پر ہی چھ مہینے قید کی سزا دی جا سکے گی۔
اگر گورنر پنجاب اس بل پر دستخط کردیتے تو یہ باقاعدہ ایکٹ کی شکل اختیار کر لیتا۔ یہ بل پیپلز پارٹی کے رکن مخدوم عثمان نے پیش کیا تھا جس پر حکومت اور اپوزیشن کے کسی رکن نے اعتراض نہیں کیا جس کے نتیجے میں اسمبلی اجلاس میں اس بل کو ایجنڈے پر لائے بغیر اور بغیر بحث کے ہی منظور کر لیا گیا۔
اس قانون کیخلاف صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے بھی کیے تھے اور اس قانون کو صحافت پر قدغن قرار دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔