انٹر امتحان؛ کئی طلبہ کے ضبط موبائل سے حل شدہ پرچے نکلے

صفدر رضوی  اتوار 1 اگست 2021
کیس انٹربورڈ کے حوالے کردیا، پرنسپل کالج، پرچہ آؤٹ کرنیوالے گروہ کامعاملہ ایف آئی اے کے سپردکردیا، چیئرمین انٹربورڈ۔ فوٹو: فائل

کیس انٹربورڈ کے حوالے کردیا، پرنسپل کالج، پرچہ آؤٹ کرنیوالے گروہ کامعاملہ ایف آئی اے کے سپردکردیا، چیئرمین انٹربورڈ۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی میں انٹرکے سالانہ امتحانات کے دوران پرچہ آؤٹ کرنے اورحل شدہ امتحانی پرچہ امیدواروں کے حوالے کرنے کے منظم گروہ کاانکشاف ہواہے جو امتحانی پرچہ اشاعتی اور ترسیلی مراحل سے لے کر کمرہ امتحانات میں اس کے آغاز تک اسے حل کرنے اورخواہش مند طلبہ تک اسے پہنچانے کی صلاحیت بھی رکھتاہے۔

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے بعض شواہد کے ساتھ ایف آئی اے سائبرکرائم سے معاملہ کی تحقیقات کے ذریعے متعلقہ گروہ تک پہنچنے اوراس کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے باقاعدہ رابطہ کرلیا۔

اس گروہ اوراس کی سرگرمیوں کاانکشاف انٹرسال دوئم کے شروع ہونے والے امتحان کے پہلے روز گورنمنٹ جامعہ ملیہ کالج ملیرسے اس وقت ہواجب وہاں انٹرکامرس کااکاؤنٹنگ کے مضمون کے پرچے کے دوران امتحانی ویجلنس پرمامور اساتذہ نے نقل کرتے ہوئے کم از کم 15طلبہ کے موبائل فون ضبط کرلیے ان 15میں سے تین طلبہ کے موبائل فون سے توکسی قسم کاثبوت نہیں مل سکا۔

تاہم 12موبائل فون پر تقریباًایک ہی واٹس ایپ گروپ موجود تھا جس پر انٹرکامرس اکاؤنٹنگ کا وہی حل شدہ پرچہ موجود تھا جو انٹر بورڈ کراچی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق ان تمام طلبہ کاتعلق گورنمنٹ سپیریئرکالج (شام) سے تھا جن کے موبائل فونزپر حل شدہ پرچے موجود تھے۔

’’ایکسپریس‘‘کوذرائع نے بتایا کہ جامعہ ملیہ کالج کی انتظامیہ نے جوموبائل فونزضبط کیے ان میں سے بیشتر موبائل فونز پر ایک ہی واٹس ایپ گروپ سے حل شدہ پرچے کے ذریعے نقل کی جارہی تھی اورحیرت انگیز طورپر جب ان کے موبائل فونز پر حل شدہ پرچے کے موصول ہونے کاوقت دیکھاگیاتوکئی طلبہ کے موبائل فونزپر موجودایک مخصوص گروپ پرموصولہ وقت ایک بجے کر 47منٹ موجودتھاجوپرچے کے امتحانی مرکز میں پہنچنے کے اوقات سے چند منٹ کے بعد موصول ہوا تھا کالج ذرائع کے مطابق بورڈکی ٹیم امتحانی پرچہ لے کر ایک بجکر40منٹ پر کالج پہنچی تھی۔

ادھر جامعہ ملیہ گورنمنٹ کالج کے پرنسپل پروفیسرذکااللہ نے رابطے کرنے پر ’’ایکسپریس‘‘کواس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ’’ جب ہمارے اساتذہ نے سپیریئرکالج کے ان طلبہ کے موبائل فون دوران امتحان ان سے لے کرضبط کیے اوران میں سے 12طلبہ کے موبائل فون پر حل شدہ پرچے پائے گئے اورحل شدہ پرچوں کے موصول ہونے کا وقت پونے دوبجے سے پہلے کاتھا۔

پروفیسرذکااللہ کاکہناتھاکہ ہم نے ان طلبہ کے کیسز بناکرثبوتوں کے ساتھ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈکراچی کوبھجوادیے ہیںتاکہ بورڈ کی جانب سے اس معاملہ پر کارروائی کی جاسکے ان ثبوتوں میں متعلقہ واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن کے موبائل فون نمبرزبھی موجودہیں ‘‘۔

دوسری جانب اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسرسعید الدین کی جانب سے بھی پیپرآؤٹ ہونے کے اس معاملے پر ایف آئی اے سے باقاعدہ رابطہ کیاگیاہے ان کی جانب سے سائبرکرائم کوبھجوائے گئے خط میں کہاگیاہے کہ ایڈیشنل ڈائریکٹرسائبر کرائم سے کہاگیاہے کہ انٹر کے امتحانات کے دوران کئی واٹس ایپ گروپ فعال تھے جوطلبہ کوmeans unfair کے تحت مددفراہم کررہے تھے اوربورڈ کی جانب سے پرامن ماحول میں شفاف امتحانات لینے کی کوشش کوزائل کیاجارہاتھااورامکانی طورپر یہ واٹس ایپ گروپ ایک بارپھر3ستمبرتک جاری رہنے والے انٹرکے امتحانات کے دوران فعال ہوگئے ہیں لہذاقومی ذمے داری سمجھتے ہوئے ان گروپس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اورمشتبہ واٹس ایپ گروپ کے خلاف ضروری اقدام کیا جائے۔

’’ایکسپریس‘‘کے رابطہ کرنے پر چیئرمین انٹربورڈپروفیسرسعید الدین کاکہناتھاکہ’’ بورڈ کوجامعہ ملیہ کالج سے مذکورہ رپورٹ موصول ہوئی ہے اوراسی تناظرمیں ہم نے ایف آئی اے سے رابطہ کیاہے تاکہ ایسے گروہوں کی بیخ کنی کرسکیں جوطلبہ کومحنت اورمطالعہ سے محروم کررہے ہیں اوربورڈوکالجوں کانام بھی بدنام کرارہے ہیں ‘‘۔

ادھرذرائع سے معلوم ہواہے کہ پرچہ آؤٹ کرنے سے لے کراسے حل کرنے اورحل شدہ پرچہ طلبہ کے واٹس ایپ گروپ تک پہنچانے والے گروہ میں بعض ٹیوشن سینٹرز،پرائیویٹ وسرکاری کالجوں اورکچھ دیگرسرکاری اداروں کا عملہ ملوث ہوسکتاہے اورایک حل شدہ پرچہ ہزاروں روپے میں فروخت کیاجاتاہے جس کے لیے طلبہ کے گروہ رقم جمع کرکے اسے مطلوبہ گروہ تک پہنچاتے ہیں۔

قابل ذکربات یہ ہے کہ سندھ میں تعلیم سے متعلق کم از کم تین سیکریٹری ،ایک وزیراورایک مشیرہیں ،سیکریٹری اسکولزکے اختیارات اسکولوں تک جبکہ سیکریٹری کالجز کے اختیارات کالجوں تک محدود ہیں اسی طرح سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈبورڈزبھی ہیں اورصوبے کے تمام تعلیمی بورڈزمحکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈکے ماتحت ہے تاہم وزیرتعلیم سندھ سعیدغنی جوعین امتحانات کے وقت ملک سے باہرہیں کالج ایجوکیشن تک ان ہی کے ماتحت ہے اورجن کالجوں یااسکولوں میں امتحانی مراکز بنائے جاتے ہیں وہ بھی ان ہی کے زیرانتظام ہیں۔

اسی طرح تمام تعلیمی بورڈزکااختیاروزیراعلیٰ سندھ کے مشیرنثارکھوڑوکے پاس ہے اورخود وزیرکااسٹیٹس رکھتے ہیں تاہم سندھ میں میٹرک اورانٹرکے امتحانات کابڑاحصہ گزرچکاہے لیکن دونوں شخصیات نے اب تک کسی بھی امتحانی مرکزکادورہ نہیں کیاسندھ میں نقل کے خبریں عام ہیں تاہم کسی سینٹرسپریٹنڈنٹ یابورڈ حکام کوبلاکرنہیں پوچھاگیاکہ یہ نقل کیسے ہورہی ہے اوراس کے خاتمے کے لیے کیااقدامات ہونے چاہیے مذکورہ دونوں شخصیات کے پاس اس مسئلے کابظاہرکوئی لائحہ عمل ہے اورنہ ہی ان کی اس معاملے میں دلچسپی نظرآتی ہے۔

’’ایکسپریس‘‘نے اس سلسلے میں سیکریٹری آئی بی سی سی ڈاکٹرغلام علی ملاح سے بھی رابطہ کیاجس پر ان کاکہناتھا’’کہ امتحانات کے دوران نقل یاپرچہ آؤٹ ہونے کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں اورہم تمام تعلیمی بورڈزکی مشاورت سے جلد آئی بی سی سی میں اس کے تدارک کے لیے کسی ایسے مکینزم کی سفارش کریں گے جس سے اس لعنت پر قابوپایاجاسکے۔

ایک سوال پران کاکہناتھاکہ پہلے ہی کوویڈ کے سبب اسکول اورکالج بند ہیں طلبہ کلاسز نہ ہونے کی وجہ سے تدریس کے اس معیارتک نہیں پہنچ پارہے اب اگرنقل اورپرچے آؤٹ کراکے طلبہ پاس ہونگے تویہ کس اپنے پیشے میں جاکراس سے انصا ف کرسکیں گے اورمیرٹ پر کام کرسکیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔