- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
میانمار میں فوجی بغاوت کے سربراہ نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھال لیا
ینگون: میانمار میں فوج کے سربراہ مِن آنگ ہلینگ نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ میں توسیع کردی اور خود وزیراعظم بن گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کی سربراہی کرنے والے آرمی چیف نے ملک میں نافذ ایمرجنسی میں اگست 2023 تک توسیع کر کے خود کو عبوری حکومت کا وزیراعظم مقرر کردیا تھا۔
فروری میں فوجی بغاوت کے بعد ملکی امور کو چلانے کے لیے ایک انتظامی کونسل قائم کی گئی تھی جس میں اب کچھ ترمیم کرکے اسے عبوری حکومت میں تبدیل کردیا گیا اور آرمی چیف مِن آنگ ہلینگ نے خود وزیراعظم کا عہدہ سنبھال لیا۔
ٹیلی وژن پر عوام سے خطاب میں میانمار فوج کے سربراہ نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر وعدہ کیا کہ ملک بھر میں جلد آزادانہ اور شفاف الیکشن کرائے جائیں گے تاہم انھوں نے تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔
آرمی چیف مِن آنگ ہلینگ نے اپنے خطاب میں سابق حکمراں جماعت کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے انتخابات میں دھاندلی اور ملک میں ایک پارٹی کی حکومت قائم کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
یاد رہے کہ آرمی چیف مِن آنگ ہلینگ نے 29 فروری کو جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا جب کہ حکمراں آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا اور ایک سال کے اندر الیکشن کرانے کا وعدہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف سب سے پہلے رنگون کے اسپتال کے ڈاکٹرز نے صدائے احتجاج بلند کی تھی جس کے مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہوگیا۔ مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کے احکامات کے بعد اب تک دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں سیاسی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔