نورمقدم کیس میں پولیس کی تفتیش مکمل، ملزم ظاہر جعفر کو جیل بھیج دیا گیا

ویب ڈیسک  پير 2 اگست 2021
نور مقدم کو 20 جولائی کو قتل کیا گیا تھا  فوٹو: فائل

نور مقدم کو 20 جولائی کو قتل کیا گیا تھا فوٹو: فائل

 اسلام آباد: جوڈیشل مجسٹریٹ نے نور مقدم کیس کے ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر تھانہ کوہسار پولیس نے ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا۔ اس موقع پر ایف ایٹ کچہری اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

دوران سماعت عدالت کے استفسار پر پولیس کی جانب سے بتایا کہ وقوعے کو 12 روز ہوگئے اور تحقیقات مکمل ہو چکی ہے، پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہ کرنے پر عدالت نے 16 اگست تک ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کے علاوہ اس کے والد ، والدہ اور دو گھریلو ملازمین کو بھی اعانت جرم اور شواہد مٹانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

کیس کیا ہے؟

20 جولائی کو عید الاضحیٰ سے ایک روز قبل شام سات بجے کے قریب اسلام آباد پولیس کو ایک کال موصول ہوئی۔ جس میں بتایا گیا کہ  سیکٹر ایف سیون میں ایک گھر میں ہنگامہ آرائی جاری ہے اور یہاں ایک قتل بھی ہو گیا ہے۔ قاتل کی شناخت ظاہر ذاکر جعفر جب کہ مقتولہ کی شناخت نور مقدم کے نام سے ہوئی۔

وقوعے کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق جھگڑے کے دوران ہی نور مقدم نے بالائی منزل سے چھلانگ لگا کر باہر گیٹ کی طرف جانے کی کوشش کی لیکن گیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ باہر نہیں جا سکی۔ اس کے بعد اس نے گھر کے اندر موجود گارڈ کے کیبن کے اندر پناہ لینے کی کوشش کی۔ اس دوران گارڈ گھر کے باہر موجود رہا اور ملزم ظاہر جعفر اوپر سے دوڑتا ہوا آیا اور نور مقدم کو گھسیٹتا ہوا لے گیا۔ بعد میں ملزم نے چھریوں کے کئی وار کئے اور اسے قتل کردیا۔ پولیس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے مطابق وہ مقتولہ سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن وہ انکار کر رہی تھی۔ جس کی وجہ سے اشتعال کے باعث یہ قتل ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔