بیروت بندرگاہ دھماکے کو ایک سال مکمل؛ متاثرین کو انصاف نہ مل سکا

ویب ڈیسک  بدھ 4 اگست 2021
عوامی دباؤ کے باعث وزیراعظم حسن دیاب کو مستعفی ہونا پڑا تھا، فوٹو: فائل

عوامی دباؤ کے باعث وزیراعظم حسن دیاب کو مستعفی ہونا پڑا تھا، فوٹو: فائل

بیروت: بیروت بندرگاہ کے گودام میں موجود سوڈیم نائٹریٹ کے ذخیرے میں خوفناک دھماکے کو ایک سال بیت گیا لیکن متاثرین تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان ميں بيروت بندرگاہ دھماکے کو ايک سال مکمل ہونے پر سوگ کا اعلان کيا گيا تھا جس کے تحت تمام اسکول اور دفاتر بند ہيں جب کہ متاثرین نے اپنے پیاروں کی یاد میں شمعیں جلائیں اور تعزیتی اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی گئیں۔

گزشتہ برس ہونے والے دھماکے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو

متاثرین نے ایک سال مکمل ہونے کے باوجود واقعے کی تحقیقات پوری نہ ہونے اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کو سزائیں نہ ملنے پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محض حکومت کی تبدیلی سے ہمارے زخم نہیں بھریں گے۔

یہ خبر پڑھیں : بیروت دھماکا ؛ لبنان کے سابق وزیراعظم پر فرد جرم عائد

ہيومن رائٹس واچ کی ايک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اس ہولناک واقعے ميں کئی سرکاری ادارے غفلت اور لا پرواہی کے مرتکب پائے گئے تھے تاہم کسی کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔ وزیراعظم حسن دیاب سمیت 3 وزرا پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : لبنان میں 9 ماہ سے جاری سیاسی بحران ختم، نجیب میقاتی وزیراعظم نامزد 

واضح رہے کہ گزشتہ برس چار اگست کو بيروت کی بندر گاہ پر امونیم نائٹریٹ کے ذخیرے میں دھماکے ميں 200 سے زائد افراد ہلاک، 6 ہزار زخمی، 3 لاکھ بے گھر اور 5 ارب ڈالر کی املاک تباہ ہوگئی تھیں۔ 2 ہزار ٹن سے زائد امونیم نائٹریٹ بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے گودام میں برسوں سے رکھی ہوئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔