- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
ماحولیاتی تبدیلی کے لیے 11 سالہ بچے کا 200 میل پیدل سفر
یارک شائر: ماحولیاتی تبدیلی کے لیے دنیا بھر میں اقدامات کیے جارہے ہیں، لیکن 11 سالہ برطانوی بچے نے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے انوکھے راستے کا انتخاب کیا ہے جس کے تحت وہ 300 کلومیٹر سے زائد کا پیدل سفر کرکے دنیا بھر کے ماہرین ماحولیات کے لیے ایک نئی مثال قائم کریں گے۔
اسکائے نیوز کے مطابق یارک شائر کے علاقے ہیبڈین برج کے رہائشی اور ماحولیاتی تبدیلی کے کم عمرایکٹوسٹ 11 سالہ جوڈ واکر ملک بھر میں کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے جاری مہم میں یارک شائر سے لندن تک 200 میل( تقریباً 321 کلو میٹر) کا سفر پیدل طے کریں گے۔
جوڈ نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے پیدل سفر کا آغاز 25 جولائی سے کیا، اس سفر میں وہ روزانہ 10 میل کا سفر طے کرتے ہوئے 14 اگست کو اپنی منزل تک پہنچیں گے۔ جہاں وہ برطانوی اراکین اسمبلی ہولی لینچ اور بین ایوریٹ سے ملاقات کریں گے جو کہ اپنے حلقہ انتخاب سے لندن تک پیدل سفر کرکے پہنچیں گے۔
اس بارے میں جوڈ کا کہنا ہے کہ ” میں کاربن کے اخراج کے بارے میں شعور اجاگر کرنا چاہتا ہوں” اور اسی لیے میں نے پیدل سفر کرنے کا فیصلہ کیا۔ جوڈ کے اس سفر میں ان کی والدہ سارہ کارٹنی بھی ساتھ ہیں اور کورونا کے خطرات سے محفوظ رہنے کے لیے وہ ہوٹل کے بجائے اپنی کیمپ کار میں قیام کرتے ہیں۔
جوڈ کا کہنا ہے کہ وہ سوئٹزرلینڈ کی گریٹا تھونبرگ اور ماحولیاتی مہم چلانے والےنوجوان ڈارا میک انولتے سےبہت زیادہ متاثر ہیں، جب کہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس مہم کے لیے پیدل سفر کرنے کا خیال جوڈ کا اپنا تھا ور مجھے اس پر بہت فخر ہے۔
جوڈ کی اس کوشش کا مقصد فروری میں لانچ ہونے والی زیرو کاربن کمپین پیٹیشن کو سپورٹ کرنا ہے، جس میں حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ کاربن کے اخراج پر چارجز عائد کرے، اب تک اس درخواست پر 47 ہزار افراد دستخط کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔