2030 تک دنیا بھر میں سیلاب سے لاکھوں افراد کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں

ویب ڈیسک  بدھ 4 اگست 2021
طوفان کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ فوٹو : فائل

طوفان کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ فوٹو : فائل

نیویارک: ایک نئی تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں سیلاب کا خطرہ 2000ء کی نسبت ایک چو تھائی بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے دنیا بھر کے لاکھوں افراد کو خطرات کا سامناہے۔

سائنس جریدے نیچر میں شایع ہونے والے اس مطالعے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2030 تک دنیا بھر میں ڈیمو اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب کے واقعات میں اضافہ ہوگا جس سے دنیا بھر کے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔ اس بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ سیلاب ایک ایسی ماحولیاتی تباہی ہے جس کے اثرات لوگوں پر کسی دوسری قدرتی آفت کی نسبت زیادہ تباہ کن ہوتے ہیں۔ تاہم موثر حکمت عملی اپنا کر سیلاب سے ہونے والے قیمتی انسانوں جانوں کے ضیاع میں کمی کی جاسکتی ہے۔

سیلاب کی شرح میں اضافے کا ایک اہم سبب زیادہ رفتار سے ہونے والی شہر کاری، سیلاب کے انفرا اسٹرکچر میں کمی اور اور سیلاب زدہ علاقوں میں زیادہ تیزی سے بحالی جیسے عوامل شامل ہیں۔

ریسرچرزنے اس تحقیق کے 250 میٹر ریزولیشن کے سیٹلائیٹ امیجز کو استعمال کرتے ہوئے 2000ء سے 2018 ء تک رونما ہونے والے 913 سیلابی واقعات میں سیلاب کی وسعت اور اس سے متاثر ہونے والی آبادی کا جائزہ لیا۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ان واقعات میں مجموعی طور پر 2 اعشاریہ 23 ملین اسکوئر کلومیٹر رقبے پر طغیانی آئی جس سے 255 سے 29 ملین افراد براہراست متاثرہوئے۔ جب کہ 2000ء سے 2015 تک دنیا کی 20 سے 24 فیصد آبادی نے طغیانی کا سامنا کیا جو کہ گزشتہ اعداد و شمار کے مقابلے میں دس گنا زائد ہے۔

اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو مدںطر رکھتے ہوئے 2030 سیلابوں کا سامنا کرنے والی اآبادی کی تعداد میں اضافے کی نشان دہی کی گئی ہے۔ اس تحقیق کی تصدیق حال ہی میں جرمنی اور چین میں ہونے والی غیر معمولی بارشیں ہیں جس کی وجہ سے ان ممالک میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔