- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
چار سالہ معصوم بچے کے بہیمانہ قتل کے بعد پنجگور سراپا احتجاج
پنجگور: بلوچستان بھر اس وقت گہرے سوگ میں ہے جہاں اب تک قدیر خلیل نامی معصوم بچے کو اغوا کرکے بے رحمی سے قتل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے چتکان قلم چوک سے چار سالہ معصوم بچے قدیر خلیل کو ایک موٹرسائیکل سوار نے اغو کیا اور بعض حوالوں کے مطابق اسے موٹرسائیکل سے باندھ کر گھسیٹا گیا ۔
قدیر کے والد محمد خلیل نے بتایا کہ زخموں سے چور قدیرخلیل کو جب سول ہسپتال لے جایا گیا تو وہاں بنیادی طبی سہولیات موجود نہ تھیں اور نہ ہی ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہ تھا۔ اس موقع پر معصوم بچہ دم توڑ گیا۔ اس کے بعد غم سے نڈھال والد اور عوام نے قریبی پولیس اسٹیشن پربچے کی میت کے ساتھ احتجاج کیا اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
قدیر کے والد نے بتایا کہ وہ ایک محنت کش ہے اور اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ ان کا بچہ صبح کے وقت اغوا ہوا اور موٹرسائیکل سوار نے رسی سے باندھ کر سے بچے کو گھسیٹا جس سے اسے منہ اور ناک پر شدید خراشیں اور چوٹیں آئیں۔ خدشہ ہے کہ ننھے قدیر کی موت سر پر چوٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے۔
پنجگور کی سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس پر سوشل میدیا میں قدیرخلیل کے لیے انصاف کی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ پنجگور میں جمعہ 6 اگست پریس کلب کےباہرمعصوم بچے کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایک پرامن مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔