- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
چار سالہ معصوم بچے کے بہیمانہ قتل کے بعد پنجگور سراپا احتجاج
پنجگور: بلوچستان بھر اس وقت گہرے سوگ میں ہے جہاں اب تک قدیر خلیل نامی معصوم بچے کو اغوا کرکے بے رحمی سے قتل کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجگور کے علاقے چتکان قلم چوک سے چار سالہ معصوم بچے قدیر خلیل کو ایک موٹرسائیکل سوار نے اغو کیا اور بعض حوالوں کے مطابق اسے موٹرسائیکل سے باندھ کر گھسیٹا گیا ۔
قدیر کے والد محمد خلیل نے بتایا کہ زخموں سے چور قدیرخلیل کو جب سول ہسپتال لے جایا گیا تو وہاں بنیادی طبی سہولیات موجود نہ تھیں اور نہ ہی ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہ تھا۔ اس موقع پر معصوم بچہ دم توڑ گیا۔ اس کے بعد غم سے نڈھال والد اور عوام نے قریبی پولیس اسٹیشن پربچے کی میت کے ساتھ احتجاج کیا اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
قدیر کے والد نے بتایا کہ وہ ایک محنت کش ہے اور اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ ان کا بچہ صبح کے وقت اغوا ہوا اور موٹرسائیکل سوار نے رسی سے باندھ کر سے بچے کو گھسیٹا جس سے اسے منہ اور ناک پر شدید خراشیں اور چوٹیں آئیں۔ خدشہ ہے کہ ننھے قدیر کی موت سر پر چوٹ لگنے سے واقع ہوئی ہے۔
پنجگور کی سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس پر سوشل میدیا میں قدیرخلیل کے لیے انصاف کی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ پنجگور میں جمعہ 6 اگست پریس کلب کےباہرمعصوم بچے کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایک پرامن مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔