- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ہانگ کانگ کے معاملات پر امریکی رویہ چین کے داخلی امور میں ’سنگین مداخلت‘ ہے، چین
بیجنگ: چین کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا نے ہانگ کانگ سے متعلق امور کے حوالے سے چین کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کی ہے، جو ایک کھلی حقیقت ہے۔
تفصیلات کے مطابق، چین نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نئی امریکی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھی گزشتہ حکومت کے بالادست رویے کو جاری رکھا گیا ہے۔ امریکا نے ہانگ کانگ سے وابستہ امور کے حوالے سے چین پر ’’کم از کم 13 آلودہ حملے کیے ہیں‘‘ جن میں ہانگ کانگ میں انتخابی نظام کی بہتری اور ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام کےلیے دیگر سازگار درست اقدامات پر تنقید کی گئی ہے۔ کچھ مغربی قوتیں چین کے خلاف رائے عامہ کو ہموار کرنے اور چینی حکام پر نام نہاد ’’پابندیاں‘‘ لگانے کےلیے متحرک ہو چکی ہیں تاہم یہاں حقائق سے آگاہی لازم ہے۔
11 مارچ کو جب قومی عوامی کانگریس نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا تو امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے چین کو نشانہ بنایا۔ امریکا نے جی 7 کے ساتھ مل کر بھی چین کے فیصلے کو بدنام کرنے کی خاطر ایک بیان جاری کیا۔
17 مارچ کو چین اور امریکا نے الاسکا میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کا انعقاد کیا۔ مذاکرات کے دوران ہی امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں 24 چینی حکام پر نام نہاد ’’پابندیوں‘‘ کا اعلان کیا جن میں چین کی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے 14 نائب چیئرمین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اسی دوران ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام کو برقرار رکھنے کےلیے چین کے اقدامات کو وسیع بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں 70 سے زائد ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ ہانگ کانگ کے امور اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں۔ اس کے علاوہ 20 سے زائد ممالک نے اپنے اپنے بیان میں ہانگ کانگ سے متعلق امور پر چین کے مؤقف اور اقدامات کی حمایت کی۔
ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام میں بہتری نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔ یہ آئینی ادارہ جاتی انتظامات کے ذریعے ’’ایک ملک‘‘ کے اصول کی پاسداری اور ’’دو نظام‘‘ کے احترام، خصوصی انتظامی علاقے پر مرکزی حکومت کی مؤثر جامع گورننس کو برقرار رکھنے اور اعلیٰ درجے کی خود اختیاری کے تحفظ کو مربوط کرتا ہے۔
یہ ’’ہانگ کانگ پر محب وطنوں کی حکمرانی‘‘ کے بنیادی اصول کو ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنانے اور ہانگ کانگ کے ’’ایک ملک، دو نظام‘‘ کے اصول کو مستحکم اور دور رس طور پر محفوظ رکھنے کےلیے نافذ کیا گیا ہے تاکہ ہانگ کانگ کے عوام کےلیے ایک پر امید مستقبل تشکیل دیا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔