سر پر چوٹ لگنے سے کمال مہارت مل گئی

ڈاکٹر شائستہ جبیں  اتوار 8 اگست 2021
پانچ لوگوں کا تذکرہ جو حادثاتی طور پر غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک بن گئے۔ فوٹو: فائل

پانچ لوگوں کا تذکرہ جو حادثاتی طور پر غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک بن گئے۔ فوٹو: فائل

کیاآپ نے کبھی سنا ہے کہ کسی حادثے کی صورت میں ، سر پر چوٹ لگنے یا دماغ کی رگ پھٹ جانے سے کسی شخص میں غیرمعمولی مہارتیں یا صلاحیتیں پیدا ہو گئی ہوں ؟ وہ یک دم ایسے علوم و فنون کا بغیرکسی رسمی تعلیم و تربیت کے ماہر ہو جائے، جن سے اس کا دور دور تک بھی سابقہ نہ رہا ہو ۔

جناب یہ کسی فلم یا کہانی کی بات نہیں ہو رہی ، بلکہ ہماری حقیقی دنیا کے اصلی کرداروں کا ذکرکیا جا رہا ہے ۔ چوٹ لگنے یا کسی صدماتی کیفیت میں مبتلا ہونے پر دماغ Savant Syndrome  نامی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے ۔ یہ ایسا عجیب و غریب ، نایاب اور غیرمعمولی دماغی مرض ہے، جس میں مریض دماغ یا جسمانی عارضے کے ساتھ ساتھ کسی نئے شعبے میں حیرت انگیز طور پر بغیرکسی تعلیم و تربیت کے ایک دم ماہر بن جاتا ہے ۔ اس بیماری کے نتیجے میں ایک نارمل انسان نئی صلاحیتوں اور مہارتوں کا مالک بن جاتا ہے ۔

یہ تحقیق  پیش کرنے  والی ، دماغی نفسیات میں پی ایچ ڈی، مارا کلیمچ ہیں ، جنہوں نے دماغ کو پہنچنے والی صدماتی چوٹوں اور دماغی نفسیات کے دیگر شعبوں میںکام کیا ہے۔ یہ نئی صلاحیتیں دماغی چوٹ ، دماغ پر فالج کے حملے یا دیگر بنیادی  اعصابی نظام کی خرابی ، یہاں تک کہ ذہنی توازن الٹنے پر بھی  پیدا ہو جاتی ہیں ۔

اگرچہ یہ نایاب ہے، یعنی کم لوگ اس صورتحال میں نئی صلاحیتوںکے مالک بنتے ہیں ، لیکن ڈاکٹر کلیمچ نے ایسے دو لوگوںکا مشاہدہ کیا جو کہ دماغی حادثے کے بعد غیرمعمولی طور پر خاکے اور تصویرکشی کے ماہر بن گئے ، اس ابتدائی مشاہدے نے اسے مزید تحقیق کی طرف راغب کیا اور یوںاس نے یہ دلچسپ نتائج بیان کئے کہ بعض لوگ اس بیماری کے باعث ریاضی، شماریات، فنونِ لطیفہ اور موسیقی سے متعلق مہارتوں میںکمال حاصل کر لیتے ہیں ۔

ڈاکٹرکلیمچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بیماری سے متعلق سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ اس کے نتیجے میںکوئی بھی مہارت حاصل ہو سکتی ہے، حالانکہ وہ مہارتیں صرف اوپر بیان کردہ چند مخصوص شعبہ جات سے ہی متعلق ہوتی ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ غیرمعمولی صلاحیتیںکسی دماغی چوٹ کے بعد واضح ہوکر سامنے آ جاتی ہیں یا اس بیماری میںہماری غیر فعال صلاحیتیں ، فعال ہوکر نکھر جاتی ہیں ۔ ڈاکٹرکلیمچ کا کہنا ہے کہ اصل چیلنج تو یہ ہونا چاہیے کہ بغیرکسی دماغی چوٹ کے ، ہم اپنی خوابیدہ صلاحیتوں اور مہارتوںسے کس طرح آگاہی حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس بیماری سے گزرنے اور اس کے نتیجے میں مختلف مہارتیں پانے والے پانچ لوگوںکا یہاں ذکر کیا جا رہا ہے ۔

1 ۔ آرلینڈو سرل

دماغی صدمے کے امراض کے بعد کی صلاحیتوں سے متعلق بیماری کا ایک مشہور واقعہ آرلینڈ وسرل کا ہے ۔ دس سال کی عمر میں، دوران کھیل بیس بال کی گیند سے اس کے سر میں چوٹ لگی ۔ چوٹ اتنی شدید تھی کہ وہ گر گیا ، لیکن تھوڑی دیر بعد ہی ٹھیک ہو گیا اور پھرکھیل میںشریک ہو گیا ۔ اس چوٹ کے بعد اسے مستقل سر درد کی شکایت رہنے لگی ، لیکن رفتہ رفتہ اسے احساس ہوا کہ وہ کسی بھی تاریخ ( سابقہ یاآنے والی) کیلیے ہفتے کے دن کا نام ازخود بتا سکتا ہے، اس کے علاوہ وہ جہاں بھی ہوتا ، اسے وہاںکی موسمی صور تحال سے بغیرکسی پیشگی اطلاع کے معلوم ہو جاتا ، اس کے ساتھ ساتھ حادثے کے بعد اس کی یادداشت بہت اچھی ہو گئی اور اسے ہر چیز جزئیات کے ساتھ یاد رہنے لگی۔

2۔ ڈیرک اماتو

کسی دماغی چوٹ کے نتیجے میں فنون لطیفہ کی مہارتیں بھی ایک دم بیدار ہو جاتی ہیں ۔ ڈیرک اماتو میں یہ صلاحیت پیانو بجانے میں مہارت کی صورت میں سامنے آئی ۔ ایک کھیل کے دوران گرنے سے اس کا سر ایک جیکوزی ( نہانے کا بڑا ٹب، جس کے اندر جسم کی مالش کرنے والے فوارے چھوٹتے ہیں ) کی پتھریلی سطح سے ٹکرایا ، اس چوٹ کے بعد اسے ایک کان سے کم سنائی دینے لگا ، اس کی یادداشت بھی متاثر ہوئی اور سر میں بھی درد رہنے لگا لیکن اس کے ساتھ اسے بغیرکسی تربیت کے پیانو کی مشکل اور پیچیدہ دھنیں سمجھنے اور بجانے میں مہارت حاصل ہو گئی ۔ بغیرکسی پیشگی تربیت کے ، اس نے اپنے ایک موسیقارکے دوست کے سٹوڈیو میں مسلسل چھ گھنٹے تک پیانو پر مختلف دھنیں بجا کر سب کو حیران کر دیا ۔

3۔ الونزکلیمین

الونزکو بچپن میںگرنے سے دماغی چوٹ لگی، جس نے اس کی سوچنے، سیکھنے اور مواصلاتی صلاحیتوں میںایک دم اضافہ کر دیا ۔ اس نے معجزانہ طور پر نہایت مہارت سے مجسمہ سازی اور نقاشی شروع کر دی، حالانکہ اس نے اس شعبہ میںکوئی رسمی تعلیم و تربیت حاصل نہیںکی تھی ۔ جب ایک فلم کے ذریعے لوگوںکو اس دلچسپ بیماری سے آگاہی ہوئی تو مشہور ڈاکومنٹری چینل ڈسکوری نے الونز پر دستاویزی فلم بنائی ، جس سے اس کے فن لطیفہ کے کام کو بہت شہرت ملی اور اب اس کے بنائے ہوئے فن پارے دنیا بھر کی آرٹ گیلریوں میں موجود ہیں ۔

4۔ انتھونی سیکوریا

پچیس سال پہلے، بیالیس سالہ سرجن انتھونی سیکوریا پرآسمانی بجلی گر گئی ۔ بظاہر معلوم ہوا کہ وہ جان سے گزر گیا ہے، لیکن بروقت طبی امداد سے وہ جانبر ہو گیا ۔ اس نے اپنے ذاتی معالج سے رجوع کر کے ایکسرے وغیرہ کرایا ، سب ٹھیک تھا سوائے اس کے کہ اسے یادداشت کے مسائل پیش آنے لگے ، یہاں تک کہ وہ بیماریوں اور ادویات کے نام بھولنے لگا ۔

اس حادثے کے بعد انتھونی کو یکدم پیانو بجانے کی شدید خواہش ہونے لگی ، اگرچہ اس نے بچپن میں پیانو بجانا تھوڑا بہت سیکھا تھا ، لیکن اس نے نہ کبھی کلاسیکل میوزک سنا اور نہ ہی اس کے پاس پیانو تھا ، اس کے باوجود اس کے ذہن میں موسیقی کی مختلف دھنیںآتی جا رہی تھیں ۔ بالآخر اس نے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی، لیکن جلد ہی اسے احساس ہوا کہ اسے اس حوالے سے تعلیم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے دماغ میں مکمل، اصلی کلاسیک دھنیں از خود تخلیق ہو رہی تھیں ۔

5۔ جاسن پیجٹ

اگرچہ اس دماغی مرض میں مبتلا اکثر لوگوںکو فنون لطیفہ اور موسیقی سے متعلق صلاحیتیںظاہر ہوتی ہیں، اس کے برعکس جاسن کو ریاضیات میں مہارت حاصل ہوئی ۔ ایک ہوٹل کے باہر پیش آنے والے حادثے میں، فرنیچر بیچنے والے جاسن کو دماغ پر چوٹ لگی، جس سے وہ ذہنی و جذباتی دباؤکا شکار ہوا اور بالآخر ریاضی کا ماہر بن گیا ۔ اس میںایک دم ریاضی اور طبیعیات کے پیچیدہ عنوانات کی وضاحت کا ملکہ پیدا ہوگیا ، حالانکہ اپنے تعلیمی دور میں اس نے ریاضی کی صرف بنیادی تعلیم حاصل کی تھی۔

دماغی چوٹ ، صدمہ ، بیماری … ہم ان تکالیف میں مبتلا ہو کر عموماً پریشان اور مایوس ہو جاتے ہیں، یہ سمجھے بغیرکہ بعض اوقات کسی تکلیف کے نتیجے میں ہمیںکچھ ایسا ملنے والا ہوتا ہے ، جس کا ہم نے گمان بھی نہیںکیا ہوتا ۔ انسانی زندگی خوشی اور غم سے عبارت ہے ۔ زندگی اگر ایک ہی ڈگر پر چلتی رہے ، خوشی ہو، غم نہ ہو تو خوشی کی قدر نہیںہوگی، سکھ ہی سکھ ہوں، دکھ نہ ہوں تو سکھ میں شکرگزاری اور دکھ میں صبر کیسے آئے گا ؟

ہر معاملے میں آسانی ہو ، تکلیف سے نہ گزرنا پڑے تو تن آسانی اور سہل پسندی ہماری صلاحیتوں کو ضائع کر دے گی، صحت مندی رہے اور بیماری سے نہ گزرنا پڑے تو صحت جیسی عظیم نعمت کی قدر و منزلت کیسے معلوم ہو گی ؟ زندگی کے یہ تمام اتار چڑھاؤ زندگی کا لازمہ بھی ہیں اور ضرورت بھی…… فرق صرف ہماری سوچ اور طرزِ عمل سے پڑتا ہے کہ ہم زندگی کے دونوں پہلوؤں اور ہر طرح کی آزمائش کیلیے تیار ہیںکہ نہیں، اگر ہم تیار بھی رہیں اور مثبت سوچ کا مظاہرہ کریں تو ہر مشکل آسان اور ہرآزمائش نعمت میں بدل جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔