امریکی وزیر دفاع کا آرمی چیف کو فون، افغانستان کی صورتحال پر بات چیت

دوحہ مذاکرات کے پہلے دور میں امریکا، اقوام متحدہ، طالبان، افغان قومی مصالحتی کمیشن، دوسرے میں روس، چین، پاکستان اور امریکا شریک ہوں گے۔ فوٹو : فائل

دوحہ مذاکرات کے پہلے دور میں امریکا، اقوام متحدہ، طالبان، افغان قومی مصالحتی کمیشن، دوسرے میں روس، چین، پاکستان اور امریکا شریک ہوں گے۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد /  واشنگٹن / دوحہ: امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کیساتھ ٹیلیفون پر بات کی ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے خطے کی سلامتی اور استحکام کیلیے باہمی اور مشترکہ اہداف پر تبادلہ خیال کیا۔ افغانستان کی صورتحال، علاقائی سلامتی اور دوطرفہ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بھی بات چیت ہوئی، امریکا نے پاکستان کیساتھ تعلقات بہتر بنانے اور مشترکہ مفادات کیلیے تعاون جاری رکھنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

علاوہ ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے چینی سفیر نونگ رونگ نے جی ایچ کیو میں ملاقات کی جس میںباہمی دلچسپی، دفاعی تعاون کے امور اور سی پیک پر پیش رفت پر بات چیت کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی کے معاملات بھی زیر غور آئے، چینی سفیر نے خطے میں امن و استحکام کیلیے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کو سراہا اور چین کے سٹریٹجک پارٹنر کی حیثیت سے پاکستان کی مکمل سپورٹ کے عزم کا اعادہ کیا۔

ترکی کے وزیر دفاع جنرل (ر) حلوصی آکار نے بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دفاع اور سلامتی کے امور میں تعاون، علاقائی سلامتی کی صورتحال خصوصاً افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور خطے میں امن و استحکام کیلئے کوششیں بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔ ترک وزیر دفاع نے علاقائی اور عالمی معاملات پر پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ افغانستان میں بگڑتی صورتحال پر سیاسی مفاہمت کیلیے دوحہ میں بڑی طاقتوں نے سر جوڑ لئے، افغان مذاکرت کا ایک اور دور شروع ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق افغان مسئلہ کا پر امن حل تلاش کرنے کیلیے دوحہ میں رواں ہفتے مذاکرت کے دو دور ہوں گے۔ دوحہ مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان میں قیام امن کیلیے تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کی بحالی ہے۔

ذرائع کے مطابق دوحہ مذاکرات کے پہلے دور میں امریکا، اقوام متحدہ ،طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے نمائندے عبداللہ عبداللہ شریک ہیں۔ دوسرے دور میں روس، چین، پاکستان اور امریکا کے نمائندے شریک ہوں گے۔ پاکستان اس اجلاس میں اپنا موقف اور مفاہمت کے حوالے سے اپنی تجاویز شرکا کے سامنے رکھے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قطرکے خصوصی نمائندہ ڈاکٹر مطلق القحطانی کی دعوت پر افغانستان سے متعلق پاکستان کے نمائندہ خصوصی ایمبیسڈر محمد صادق افغانستان پر علاقائی کانفرنس میں شرکت کیلئے دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان خصوصی نمائندے کے ہمراہ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹرائیکا پلس میکانزم کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ، جس میں پاکستان ، امریکا ، روس اور چین شامل ہیں۔ دوحہ میں ٹرائیکا پلس کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقاتیں اپنے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کیلئے سیاسی حل کے حصول کیلئے بین الافغان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔