فٹبال ورلڈکپ، برازیل میں جاری مظاہروں میں شدت آگئی

اسپورٹس ڈیسک / اے ایف پی  پير 27 جنوری 2014
سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کے نتیجے میں حکام نے 100 افراد کو حراست میں لے لیا۔ فوٹو: فائل

سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کے نتیجے میں حکام نے 100 افراد کو حراست میں لے لیا۔ فوٹو: فائل

ساؤ پاؤلو / ریو ڈی جنیرو: ورلڈ کپ کیخلاف برازیل میں ہنگامہ آرائی و احتجاج میں شدت آگئی، پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں 100 افراد حراست میں لے لیے گئے۔

12 جون کو شروع ہونیوالے میگا ایونٹ میں 5 ماہ سے کم کا عرصہ باقی ہے لیکن برازیل کوگذشتہ برس کے کنفیڈریشنز کپ کی طرح مشکلات کا سامنا ہے، اس وقت بھی لاکھوں افراد نے پورے ملک میں بسوں کے حد سے زیادہ کرایوں، ناقص عوامی سہولیات ، کرپشن اور ورلڈ کپ پر خرچ کی جانیوالی خطیر رقم کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرکے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی۔ تفصیلات کے مطابق برازیل میں 2014 ورلڈ کپ کیخلاف ہنگامہ آرائی اور احتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ گذشتہ روز ساؤ پاؤلو میں جھنڈے لہراتے، بینرز ہاتھ میں لیے اور ورلڈ کپ کے انعقاد کیخلاف نعرے لگاتے کم از کم 1 ہزار افراد نے مظاہرے میں حصہ لیا، رات تک یہ مظاہرہ تشدد کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ ٹورنامنٹ کیخلاف نعرے لگاتے مظاہرین شہر کے دوسرے حصے میں جانے سے قبل تقریباً ایک گھنٹہ ساؤ پاؤلو آرٹ میوزیم کے باہر جمع رہے۔

 photo 8_zps1a9c3938.jpg

مظاہروں کا انتظام ریو کے ایک ’گمنام‘ گروپ نے کیا ہے جس نے اسے ’آپریشن اسٹاپ دی ورلڈ کپ‘ کا نام دیا ہے۔ 30 سے زیادہ شہروں میں مظاہروں کی توقع تھی لیکن ساؤ پاؤلو کے علاوہ کسی اور جگہ مظاہرے آرگنائزرز کی امیدوں کے مطابق نہیں ہو پائے۔ شہر کے دوسرے علاقے کی طرف جاتے ہوئے مظاہرین نے ایک خالی پولیس کار پر حملہ کرکے اسے الٹنے کی کوشش کی ، جبکہ دیگر نے ایک چھوٹی گاڑی کو آگ لگا دی اور بینکوں کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مطاہرین کو منتشر کرنے کیلیے لاٹھی چارج اور ربر کی گولیاں استعمال کیں۔ پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔ گذشتہ برس لاکھوں افراد نے کنفیڈریشنز کپ کے موقع پر پورے ملک میں بسوں کے حد سے زیادہ کرایوں، ناقص عوامی سہولتوں ، کرپشن اور ورلڈ کپ پر خرچ کی جانیوالی خطیر رقم کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ ادھر ریو ڈی جنیرو میں بھی مظاہرین نعرے لگاتے ہوئے کوپاکابانا پیلس ہوٹل کے سامنے جمع ہوئے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔