گلزار ہجری، فراہمی آب کی پائپ لائن میں رساؤ نہ روکنے سے پانی کی قلت

اسٹاف رپورٹر  منگل 28 جنوری 2014
گلزار ہجری کی اہم شاہراہ پرفراہمی آب کی لائن میں رسائو کے باعث سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

گلزار ہجری کی اہم شاہراہ پرفراہمی آب کی لائن میں رسائو کے باعث سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: محکمہ نکاسی و فراہمی آب کے عملے کی غفلت و لاپروائی کے باعث پانی کی پائپ لائن میں رسائو کی وجہ سے گلزار ہجری کی اہم شاہراہ ختم نبوت چوک تا مدراس چوک تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

علاقے میں پانی کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے، بعض گھروں میں آلودہ پانی کی فراہمی کی شکایات بھی موصول ہورہی ہیں، سڑک میں جگہ جگہ گڑھے پڑنے سے گاڑیوںکی فٹنس کے مسائل جنم لے رہے ہیں جبکہ سڑک پر حادثات بھی روز کا معمول بن گئے ہیں ،تفصیلات کے مطابق گلزار ہجری اسکیم 33 کی اہم شاہراہ ختم نبوت چوک تا مدراس چوک کی زیر مین واٹر بورڈ کی پانی کی لائن گزر رہی ہے،کئی عرصے قبل اس پائپ لائن میں رسائو پیدا ہونے سے کروڑوں روپے کی تعمیر سے تیارہونے والی سڑک میں دراڑیں پڑنا شروع ہوئی تھیں، مکینوں نے واٹر بورڈ کے متعلقہ افسران کو شکایتیں ارسال کی کہ پانی کی پائپ لائن سے رسائو کو دور کیا جاتے تاہم واٹر بورڈ کے راشی افسران نے حسب معمول مسائل پر توجہ نہیں دی۔

 photo 5_zps9473b131.jpg

مکینوں نے بتایا کہ پانی کی پائپ لائن میں مسلسل رسائو کے بعد سڑک پر جگہ جگہ بڑے گڑھے پڑگئے ہیں،آئے دن چھوٹے بڑے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں، سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کے بریک اور چیسز ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ سڑک پر گڑھے پڑنے کی وجہ سے گاڑیوں کی رفتار آہستہ ہوجاتی ہے اسی دوران موقع کا فائدہ اٹھائے ہوئے جرائم پیشہ عناصر شہریوں سے موبائل فون ، زیورات اور رقم لوٹ کر فرار ہوجاتے ہیں۔

 photo Pic_zpsb450eca0.jpg

انھوں نے بتایا کہ زیر زمین لائن سے پانی کے رسائوکے باعث اسٹریٹ لائٹ کے پول بھی زمین پر گرنا شروع ہوگئے ہیں، رسائو کے باعث اطراف کے علاقے میں پانی کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے جبکہ قریب سے گذرنے والی سیوریج کی پائپ لائن سے پانی کی آمیزش کے باعث بعض گھروں میں آلودہ پانی کی بھی فراہمی ہورہی ہے، مکینوں نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے پانی کی پائپ لائن کی مرمت کرائیں ،علاقے میں صاف اورآلودگی سے پاک پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔