- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
عوامی مقامات پر مردوں کے داخلے پر پابندی لگانی چاہیے، بختاور بھٹو زرداری
دبئی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر مردوں کے داخلے پر پابندی لگائی جانی چاہیے.
لاہور میں خواتین سے ہراسانی کے واقعات منظر عام آنے پر سبین آغا نامی خاتون نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ میں کوئی ٹک ٹاکر یا یوٹیوبر نہیں بلکہ صحافی ہیں ، چند برس قبل وہ یوم آزادی کے موقع مزار قائد پر اپنے ادارے کی ہدایات پر پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کررہی تھیں ، اس دوران 100 سے زائد اوباش مردوں نے ان پر ان کے کیمرہ مین پر حملہ کردیا۔
سبین آغا نے مزید کہا کہ کیمرہ مین اور میرے کو وہاں سے ہٹادیا گیا لیکن وہ ان اوباش لوگوں کے نرغے میں پھنس گئی۔ ہراسانی کے واقعے پر وہاں موجود پولیس اہلکاروں سے شکایت کی تو انہوں نے الٹا کہا کہ ہم صرف 4 ہیں اور وہ 150 ، ایسی صورت حال میں ہم انہیں نہیں روک سکتے تھے، آپ یہاں آئی ہی کیوں؟
Another harrowing experience – witnessed by police who refused to help despite their ability to call for back up as well as use weapons to disperse crowd. Trusted to help & instead complicit. Men should be banned from public spaces. We need more women to safeguard women. https://t.co/kIqDE3KSYa
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 21, 2021
سبین آغا کی ٹوئٹ پر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے کہا کہ خاتون سے ہراسانی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جب پولیس نے ہی مدد سے انکار کردیا، حالانکہ وہ واقعے کو روکنے کے لیے مزید نفری بلاسکتے تھے ، وہ ہجوم کو منشتر کرنے کے لیے اسلحے کا استعمال بھی کرسکتے تھے۔
بختاور بھٹو زرداری نے کہا کہ عوامی مقامات پر مردوں کے داخلے پر پابندی لگائی جانی چاہیے، ہمیں خواتین کی حفاظت کے لئے مزید خواتین کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔