- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
فیس بک اور ٹوئٹر افغانستان میں امریکا نواز افراد کا ڈیجیٹل تحفظ کرنے لگے
کیلی فورنیا: ٹیکنالوجی کے میدان میں سر فہرست کمپنیاں بھی افغانستا ن میں امریکا اور نیٹو افواج کے لیے کا م کرنے والے افراد کو طالبان سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے میدان میں آگئیں ہیں۔
فیس بک، ٹوئٹر، لنکڈ ان نے افغانستان میں امریکا نواز اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے وابستہ افراد کے تحفظ کے لیے مختلف طریقے استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ذیل میں بتایا گیا ہےکہ یہ کمپنیاں کس طرح امریکا نواز افراد کو ڈیجیٹل تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
فیس بک
فیس بک دنیا بھر میں اپنے پلیٹ فارمز سے طالبان سے متعلق مواد کوہٹا رہی ہے۔ جب کہ افغانستان میں استعمال کنندگان کی فرینڈز لسٹ کو دیکھنے کی صلاحیت بھی عارضی طور پر بند کردی گئی ہے۔ جس کے بعد افغانستان میں موجود افرادنہ ہی کسی دوسرے فرد کی فرینڈ لسٹ میں موجود افراد کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی وہ نام سے کسی شخص کو تلاش کر سکتے ہیں۔
فیس بک نے افغانستان میں موجود اپنے استعمال کننددگان کے لیے ’ ون کلک ٹول‘ کے نام سے ایک نیا فیچر بھی متعارف کروایا ہے جس کے تحت کوئی بھی فرد اپنے اکاؤنٹس کو لاک کرسکتا ہے۔ اس ٹول کو متعارف کرائے جانے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایسے افراد جو آپ کی فرینڈ لسٹ میں موجود نہیں ہیں وہ آپ کی ٹائم لائن پوسٹ یاپروفائل پکچر کو شیئر نہیں کر سکیں گے۔
ٹوئٹر
ٹوئٹر انتظامیہ نے انٹرنیٹ آرکائیو کو براہ راست درخواست کی ہے کہ وہ افغانستان میں موجود ٹوئٹر کے استعمال کنندگان کی آرکائیو ٹوئٹس ( ایسی ٹوئٹس جنہیں کسی ثبوت کے طور پر محفوظ کیا گَيا ہو) کو جلد از جلد ضائع کردیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹوئٹر نے اکاؤنٹس کو عارضی طور پر بند کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔
اس حوالے سے ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر استعمال کنندہ ایسے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہیں کر پارہا، جس میں مذکورہ فرد کو خطرے سے دوچار کرنے والی معلومات جیسے کہ ڈائریکٹ میسجز یا فالوورز ہیں تو کمپنی عارضی طور پر ان اکاؤنٹس کو اس وقت تک معطل کردے گی جب تک استعمال کنندہ دوبارہ رسائی حاصل کرکے اپنے کانٹینٹ کو ڈیلیٹ نہیں کردیتا۔
ٹوئٹر حکومتی اداروں سے منسلک اکاؤنٹس کی بھی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔ اور ایسے اکاؤنٹس جن سے کسی کی شناخت ظاہر ہو ٹوئٹر انہیں عارضی طور پر معطل بھی کررہا ہے۔
لنکڈان
فیس بک اور ٹوئٹر کی طرح لنکڈان نے بھی افغانستان میں موجود اپنے استعمال کنندگان کے کنکشنز کو عارضی طور پر چھپانا شروع کردیا ہے۔ تاکہ دوسرے استعمال کنندگان انہیں نہیں دیکھ سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔