کبڈی پاکستان اور بھارت میں مقبول اور ہردل عزیز کھیل

آصف محمود  اتوار 22 اگست 2021
طمانچے دارکبڈی اب صرف دیہی علاقوں میں کھیلی اور پسند کی جاتی ہے فوٹو: ایکسپریس

طمانچے دارکبڈی اب صرف دیہی علاقوں میں کھیلی اور پسند کی جاتی ہے فوٹو: ایکسپریس

کبڈی پاکستان اور بھارت میں مقبول اور ہردل عزیز کھیل ہے، یہ کھیل دونوں ملکوں میں منقسم پنجاب کے تقریباسبھی دیہات کھیلا جاتا ہے۔

کبڈی کا کھیل کشتی، کراٹے، اتھلیٹکس اور دوڑ کا مجموعہ ہے ، پنجاب کے دیہات میں طمانچے دارکبڈی کوزیادہ پسند کیاجاتا ہے ، تاہم اس دیسی کھیل سے وابستہ کھلاڑیوں کوشکایت ہے کہ حکومت اس کھیل کی اس طرح سے سرپرپستی نہیں کرتی جس طرح کرکٹ کوکیاجاتا ہے، پنجاب میں کبڈی سکھانے کے لئے کوئی باقاعدہ اکیڈمی بھی نہیں ہے جبکہ ایسوسی ایشن بھی تنازعات کاشکارہے، کبڈی پنجاب کا ایک ایسا روایتی کھیل ہے جو یہاں کے نوجوانوں کے خون میں شامل اور کلچر کا حصہ بن چکا ہے ۔ طاقت اور زورآزمائی کا حسین امتزاج لئے یہ کھیل جب شروع ہوتا ہے تو دیکھنے والے عش عش کراٹھتے ہیں۔

دیسی کبڈی میں شیرپنجاب کا ٹائٹل پانے والے فیصل آبادی سمندری کے رہائشی لالہ عبیداللہ کا شمار پاکستان میں کبڈی کے نامور کھلاڑیوں میں ہوتا ہے ،لالہ عبیداللہ سمیت ان کے چاربھائی بھی کبڈی کھیلتے اوربہترین کھلاڑی ہیں۔ ٹربیون سے بات کرتے ہوئے لالہ عبیداللہ نے کہا کبڈی کے کھیل کے حکومت کی صرف اس حد تک سرپرستی ہے کہ اس کھیل میں اچھےکھلاڑیوں کومختلف محکموں میں اسپورٹس مین کی بنیاد پر سرکاری نوکری مل جاتی ہے۔ کبڈی ایسوسی ایشن بھی دھڑے بندیوں کاشکار ہے۔ کبڈی کوبے شک حکومت کی سرپرستی حاصل نہیں اوراس کھیل میں کرکٹ کی طرح مراعات اورپیسہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ان کے اپنے بیٹے اوربھتیجے بھی کبڈی کھیلتے ہیں، او ریہ اپنی دھرتی سے محبت اور پیار کی وجہ سے ہے ہماری کوشش ہے کہ اس روایتی کھیل کو زندہ رکھا جاسکے۔

برصغیرمیں اس کھیل کا آغازکب ہوااس حوالے سے کوئی مستند شواہد موجود نہیں ہیں تاہم ہندومذہب کی کتاب مہابھارت میں اس کاذکرملتا ہے، یہ کھیل جنوبی ہندوستان میں جنگی مہارت کے لئے کھیلا جاتا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی آتی گئی ، مہابھارت کے مطابق بدھ مذہب کے بانی گوتم بدھ بھی اپنے دوستوں کے ساتھ کبڈی کھیلتے تھے، اگرچہ کبڈی ہزاروں سالوں سے موجود ہے تاہم اس نے رواں صدی میں بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل کی جب 1936 کے برلن اولمپکس میں اس کا مظاہرہ کیا گیا۔ آج یہ کھیل پوری دنیا میں کھیلا جاتا ہے ۔ کبڈی ایشیائی کھیلوں، کبڈی ورلڈ کپ اور دیگر بین الاقوامی کھیلوں کا ایک حصہ ہے۔ تاہم یہ اب بھی اتنا مقبول نہیں ہے جس قدرمقبولیت فٹ بال، کرکٹ ، ہاکی ،رگبی اوربیڈمنٹن جیسے کھیلوں کوحاصل ہے۔

اس کھیل کے عالمی ایونٹ پر تقریباً ایک عشرے سے انڈیا کی اجارہ داری قائم رہی ہے تاہم سال 2020 میں پاکستان کبڈی فیڈریشن نے ذاتی دلچسپی لے کر کبڈی ورلڈکپ کاانعقاد پاکستان میں کروایا۔ جس میں پاکستان کوکامیابی ملی اوروہ اس کھیل کا عالمی چیمپئن بنا گیا،اس سے قبل تمام ورلڈ کپ انڈیا میں ہوئے تھے۔ کبڈی ورلڈکپ (سرکل سٹائل) کا آغاز 2010سے ہوا۔اب تک اس کے سات ایڈیشن ہوچکے ہیں۔ 2020 میں پہلی بار ساتواں ایڈیشن انڈیا سے باہرمنعقدوہوا، گزشتہ چھ کے چھ ایڈیشن انڈیا میں ہوئے اور ان چھ کا فاتح بھی انڈیا ہی رہا۔ چار خواتین کبڈی ورلڈکپ بھی انڈیا میں ہوئے اس کا فاتح بھی انڈیا ہی رہا۔ چیمپئن بننے سے پہلے پاکستان چارمرتبہ فائنل میں پہنچا لیکن رنر اپ رہا۔2011کے ورلڈکپ میں کینیڈا رنر اپ رہا جبکہ پاکستان کی تیسری پوزیشن تھی ۔ 2016 کے ورلڈکپ میں پاکستان شرکت نہیں کرسکا تھاکیونکہ بھارتی حکومت نے ویزے جاری نہیں کئے تھے۔ان دنوں میں کافی ایشو بھی بنا تھا۔اور یہ ایونٹ بھی یکطرفہ رہا تھا ۔ فائنل میں انڈیا نے انگلینڈ کو یکطرفہ مقابلے کے بعد ہرا کر ورلڈکپ جیت لیا تھا۔ کبڈی کی عالمی رینکنگ میں انڈیا پہلے نمبر پر تھا اب ورلڈکپ2020 جیتنے کے بعد پاکستان پہلے نمبر پر انڈیا دوسرے جبکہ ایران تیسرے نمبر پر ہے

پاکستان کبڈی ٹیم کے کپتان عرفان مانا جٹ کا تعلق پاکستان ائیرفورس سے ہے انہوں نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں تمام کھیلوں کے حوالے سے بہت ٹیلنٹ ہے لیکن حکومت کی طرف سے اس کھیل پرزیادہ توجہ نہیں دی جاتی ہے طمانچے دار اورسرکل کبڈی میں کافی فرق ہے۔ عالمی مقابلوں میں سرکل کبڈی کوہی شامل کیاگیا ہے جس میں 30 سکینڈ کاٹائم دیاجاتا ہے کھلاڑی نے اپنے مخالف کو ہاتھ لگا کر واپس آناہ وتا ہے جبکہ طمانچے دار کبڈی میں ایسا نہیں ہے، یہاں وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب مخالف کھلاڑی پکڑلے۔ اگر پکڑا جانے والا کھلاڑی چند سیکنڈ میں خود کو چھڑوالے تووہ کامیاب ہوجاتا ورنہ پکڑنے والا جیت جاتا ہے۔ طمانچے دارکبڈی اب صرف دیہی علاقوں میں کھیلی اور پسند کی جاتی ہے۔

عرفان ماناجٹ نے کہا پاکستان میں رواں سال نومبرمیں کبڈی کے قومی مقابلے یعنی نیشنل چیمپئن شپ ہوگی گی جبکہ آئندہ برس پاکستان کی کبڈی ٹیم پہلی بارسیف گیمزمیں بھی شریک ہوگی، انہوں نے کہا وہ ایک کھلاڑی ہے ، انہیں کبڈی فیڈریشن کی سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکرٹری راناسرور کہتے ہیں کہ ایسوسی ایشن میں کوئی سیاست نہیں اورنہ ہی کوئی تنازعات ہیں ،ہماری کوشش ہے کہ جس طرح پاکستان نے گزشتہ سال کبڈی ورلڈکپ اپنے نام کیا اسی طرح آئندہ سال سیف گیمزمیں بھی کاردگی دکھائے۔ انہوں نے کہا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کبڈی کھیلنے کے اندازمیں تبدیلی آئی ہے۔ سندھ ، خیبر پختونخوا میں بھی کبڈی کھیلی جاتی ہے مگروہاں کے قواعد اورطریقہ کارمختلف ہے۔ ہم یہ بھی کوشش کررہے ہیں کہ کم ازکم ضلع کی سطح پرایسی اکیڈمیاں ہونی چاہیں جہاں کبڈی اورکشتی کے کھلاڑیوں کی تربیت کی جاسکے۔ اس وقت توکھلاڑی اپنے اپنے علاقوں میں اکھاڑے بناکرریہرسل اورتیاری کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔