- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
جماعت اسلامی کا یوم تاسیس‘ نئے عزم کا دن
جماعت اسلامی منصئہ ظہورپر تو 26اگست 1941میں آئی مگر یہ اس تحریک کا آغاز نہیں تھا، جماعت اسلامی اسی تحریک کا تسلسل ہے جو مکہ کے غاروں ،طائف کے بازاروں، مدینہ کی گلیوں،ہجرت کی سختیوںاور بدر و حنین کے معرکوں سے نبرد آزما ہوتی ہوئی ہم تک پہنچی ہے۔
یہ تحریک انسانیت کی رہنمائی کافریضہ انجام دے رہی ہے اور قیامت تک اپنی یہ ذمے داری نبھاتی رہے گی ،اس تحریک کا آغاز خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ نے 14سوسال قبل کیا۔
جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس میں موروثیت کا کوئی شائبہ تک نہیں ،یہاں ہر کارکن قائد اور قائد کارکن ہے۔کوئی کارکن بھی قیادت کے منصب تک پہنچ سکتاہے۔دیگر جماعتوں خواہ وہ سیاسی ہوں یا دینی،ان میںجمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ،موروثیت نے پارٹیوں پر قبضہ جما کر انھیں خاندانی پراپرٹی بنا رکھا ہے ،باپ کے بعد بیٹا اور بیٹے کے بعد پوتاپارٹی قیادت پر قابض ہوجاتا ہے۔
ایک طبقہ اشرافیہ نے ان پارٹیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے ، کہیں جاگیردار ہیں کہیں وڈیر ے اور سرمایہ دار اور کہیں قومیت و مسلک کے علمبردار ! جب کہ جماعت اسلامی نے ان موروثی خرابیوں اور خاندانی تسلط سے پاک ایک آئینی و جمہوری راستے پر چلتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا ہوا ہے۔
بانی جماعت اسلامی سید مودودیؒ ،میاں طفیل محمد ؒ، قاضی حسین احمدؒ اور سید منور حسن کے کسی بیٹے، بیٹی، پوتے یا نواسے نے کبھی خواب میں بھی جماعت اسلامی کا امیر بننے کے متعلق نہیں سوچا۔ جماعت اسلامی کی دعوت کا مرکزو محور ہی اللہ اور رسول اللہﷺ کی ذات گرامی ہے۔ اس کی دعوت کا مرکزی نقطہ ہی یہ ہے کہ ’’اللہ کی بندگی کے ساتھ دوسری بندگیا ں جمع نہ کرو‘‘ہم کسی کو اپنے امیر کی طرف نہیں بلاتے اور نہ کسی خاص شخصیت کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے کارکن اپنے امیر کی اطاعت بھی معروف میں کرتے ہیں ،مجہول اور منکر کو اپنے قریب نہیں پھٹکنے دیتے۔ (سید مودودیؒ)۔ جماعت اسلامی عالمی اسلامی تحریکوں کی سرخیل کا کردار ادا کررہی ہے۔ اندرون ملک جماعت اسلامی کے شاندار ماضی نے اس کے تابناک مستقبل کی راہ متعین کردی ہے۔
آج ایک زمانہ جماعت اسلامی کی خدمات، خواہ وہ خدمت خلق کے حوالے سے ہوں، دفاع وطن کے حوالے سے ہوں، جمہوریت کی بحالی اور اسلامی نظام حکومت کے قیام اور آئین پاکستان کی تدوین کے لیے ہوں یا ملک میں سیکولرزم اور فاشزم کا راستہ روکنے کے حوالے سے ہوں کا معترف ہے۔
جماعت اسلامی کی تنظیم ’طریقہ کار‘اپنے کاز سے کمٹمنٹ ، خدمت و اخلاص اور صلاحیتوں کا دشمن بھی اعتراف کرتے ہیں۔ جہاد کشمیر اور جہاد افغانستان میں جماعت اسلامی نے بنیادی کردار ادا کیاہے۔یہ جماعت اسلامی کی عوامی مقبولیت اور جدوجہد کا بین ثبوت ہے کہ آج بھی مسئلہ کشمیر کو ایک قومی مسئلہ کی حیثیت حاصل ہے اور حکمران تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود اس سے انحراف کی جرات نہیں کرسکتے۔
جماعت اسلامی کی تنظیم ہمیشہ قابل رشک رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان کے نظم و ضبط کی مثالیں دی جاتی ہیں۔جماعت اسلامی کے سیکڑوں ارکان و کارکنان سینیٹ ،قومی و صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں کے ممبر رہے مگر کسی کے دامن پر کرپشن ،کمیشن ،اقربا پروری کا کوئی داغ نہیں، یہ محض اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی اوراس کے سامنے جواب دہی کا احساس ہے، ورنہ وہ بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں جس میں سیاستدان دونوں ہاتھوں سے قومی دولت لوٹ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی مظلوم طبقہ کی جنگ لڑ رہی ہے۔
ہم اقتدار کے ایوانوں کے دروازے عام آدمی پر کھولنے کی جدوجہد کررہے ہیں تاکہ غریب مزدور ،ہاری اور کسان کے بیٹے کو بھی زندگی گزارنے کی وہی سہولتیں مل سکیں جن سے وزیروں مشیروں اور حکمرانوں کے بیٹے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
جماعت اسلامی کی سیاست کا بنیادی مقصد ملک میں شریعت کا نفاذہے،ہم سمجھتے ہیں کہ وہ عظیم مقصد جس کے لیے ہمارے بڑوں نے بے انتہا قربانیاں دے کر یہ ملک حاصل کیا تھا اس وقت تک پورا نہیں ہوگا جب تک کہ یہاں مدینہ کی طرز پر ایک اسلامی و فلاحی حکومت قائم نہیں ہوجاتی۔ایک ایسی حکومت جس کے پیش نظر معاشرے کے پسے ہوئے طبقہ کی فلاح و بہبود ہو ۔یہ خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک کہ عوام اس کے حصول کے لیے ایک بڑی جدوجہد کے لیے تیار نہ ہوں۔
نومبر2015 میں جماعت نے مینار پاکستان لاہور کے سبزہ زار میں کل پاکستان اجتماع منعقد کیا اور ملک بھر سے عوام کو اسی میدان میں اکٹھا کیا جس میں کھڑے ہوکر ہمارے آباؤ اجداد نے ایک اسلامی ریاست کے حصول کا عہد کیا تھا۔ہم نے قوم کو ’’اسلامی پاکستان۔خوشحال پاکستان کا ایجنڈا دیا۔جس میں یہ عہد کیا گیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے جماعت اسلامی کو اقتدار دیا اور عوام نے ہم پر اعتماد کیا تو ہم پاکستان کو مدینہ کی اسلامی و فلاحی ریاست کا نمونہ بنائیں گے۔
مزدور کی کم از کم تنخواہ تیس ہزار مقرر کریں گے اور غریبوں کو پانچ بنیادی ضروریات زندگی، چاول چینی آٹا گھی اور دالیں ارزاں نرخوں پر مہیا کریں گے اور پانچ بڑی بیماریوں دل گردے ہیپاٹائٹس،کینسر اور تھیلیسمیا کا تمام سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج ہوگا۔
تمام تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب تعلیم ہوگا۔ آئمہ کرام اور خطباء کو سرکاری خزانے سے تنخواہ دی جائے گی تاکہ وہ ملک میں اتحاد و یکجہتی کی فضا قائم کریں اور مسلکی،علاقائی اور قومیتوں کے تعصبات کو ختم کرکے ایک قوم کی حیثیت سے آگے بڑھا جاسکے۔ہمیں امید ہے کہ قوم اسلامی پاکستان…خوشحال پاکستان کے ایجنڈے پر ہمارا ساتھ دے گی اور پاکستان دنیا میں اپنا کھویا ہوا عزت و وقار دوبارہ حاصل کرسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔