ملاقاتوں اور رابطوں کا سلسلہ جاری

عارف عزیز  بدھ 29 جنوری 2014
اے این پی کی مقامی قیادت کی سیاسی وفاداریاں فنکشنل لیگ کے پلڑے میں۔   فوٹو : فائل

اے این پی کی مقامی قیادت کی سیاسی وفاداریاں فنکشنل لیگ کے پلڑے میں۔ فوٹو : فائل

کراچی: شہر قائد میں رواں ماہ کے آغاز پر بلدیاتی انتخابات سے جڑی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا تھا اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر گہما گہمی دیکھنے میں آئی تھی۔

مختلف پارٹیوں کے نام زد امیدواروں کے ساتھ ان کے کارکنان بھی خاصے متحرک نظر آرہے تھے، لیکن بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کی منسوخی کے ساتھ ہی سیاسی گہما گہمی بھی دم توڑ گئی۔ اس کے بعد مارچ کے مہینے میں صوبۂ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی امید کی جارہی تھی، مگر وفاقی حکومت کی طرف سے مردم شماری کروانے کے اعلان کے بعد کہا جارہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں مزید وقت لگے گا۔ سیاسی جماعتوں اور شہری تنظیموں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نظام اور متعلقہ اداروں کے قیام میں تاخیر سے شہریوں کے مسائل میں اضافہ اور شہر کی تعمیر و ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے، جس سے بچنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

گذشتہ ہفتے آل پاکستان مسلم لیگ کے راہ نماؤں پر مشتمل ایک وفد نے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی رابطوں کو بڑھانے، ملکی اور عوامی مسائل پر مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے چھے رکنی مانٹیرنگ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے وفد میں پارٹی کے مرکزی نائب صدر احمد رضا قصوری، آسیہ اسحاق، الحاج شمیم الدین شامل تھے، جن کا استقبال ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، نسرین جلیل اور دیگر ارکان نے کیا۔ اس ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال، پرویز مشرف کے خلاف کارروائی سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

احمد رضا قصوری نے اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشکل وقت میں پرویز مشرف کا ساتھ دینے پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور ان کی جماعت کا شکریہ ادا کرنے نائن زیرو پر آئے ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی، فرقہ وارانہ فسادات اور تونائی سمیت دیگر بحرانوں کا سامنا ہے اور حکم راں انہیں حل کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے40 سال تک پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی، ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ وہ ملک چھوڑ کر بھاگنے والے نہیں بلکہ پاکستان کو بدامنی کی دلدل سے نکالنے کے لیے وطن واپس آئے ہیں اور بہادر شخص کی طرح مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ ان پر موجودہ حکومت نے غداری کا جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے اور یہ صرف انتقامی کارروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تأثر غلط ہے کہ پرویز مشرف کوئی معاہدہ کرکے بیرون ملک فرار ہو رہے ہیں، پرویز مشرف صحت یابی کے بعد عدالت میں پیش ہوں گے اور مقدمے کا سامنا بھی کریں گے۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کی رکن نسرین جلیل نے کہاکہ آج ہمارے ملک میں محبت، یگانگت اور بھائی چارے کی ضرورت بڑھ گئی ہے، ہمیں محبت اور بھائی چارے کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے تمام مسائل سے نمٹنا ہوگا۔

پچھلے دنوں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے کراچی میں پیپلز پارٹی کے راہ نما رحمان ملک نے ملاقات کی، جس میں موجودہ سیاسی صورت حال اور صوبے میں ہم آہنگی کی فضاء قائم کرنے سے متعلق تبادلۂ خیال کیا گیا۔ دونوں راہ نماؤں نے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے صوبے کی تمام جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، کیوں کہ یہ قوم کی بقا کا مسئلہ ہے، جس کے لیے مکمل اتفاق کی ضرورت ہے۔ اس ملاقات میں انسداد پولیو مہم میں مصروف رضاکاروں کے ہدفی قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دونوں راہ نماؤں نے اس عزم کا اظہار کیاکہ صوبۂ سندھ کو پولیو سے محفوظ بنانے کے لیے کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا اوردہشت گردوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔

دوسری طرف اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے ایم کیوایم، مسلم لیگ نواز اور مسلم لیگ فنکشنل کو حکومت سندھ کا ساتھ دینے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے بدھ کو اپنے دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صو بے کے مفاد میں سب کو مل کر چلنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کو مثبت کردار ادا کر نا ہوگا، لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کو نہیں چلنے دیں گے، تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ پیپلز پار ٹی مخالفین کو عوامی خدمت کے لیے پار ٹی میں شمولیت کا ایک موقع فراہم کرے گی، پیپلز پارٹی مفاہمت پر یقین رکھتی ہے، اور کسی پر دروازے بند نہیں کرتی۔

پچھلے دنوں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) نے ملیر میں عوامی جلسہ منعقد کیا۔ اس جلسے میں لیڈیز ونگ کی صدر اور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ میں منہگائی، بے روزگاری اور غربت کے باعث عوام احساس محرومی کا شکار ہیں، صوبائی حکومت دہشت گردی پر کنٹرول نہیں کرسکی ہے، تاجر اپنا کاروبار دیگر صوبوں اور بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی راہ نماؤں عبدالصمد خلجی، نسیم خان، شیخ اللہ خان، عجب خان، شاہد سواتی، ذاکر سواتی اور شاہ صاحب خلجی نے اپنے ساتھوں سمیت فنکشنل لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جلسے سے فنکشنل لیگ کے راہ نما کمال احمد، امتیاز گلگتی، الماس اعظم، ڈاکٹر راجا میمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

گذشتہ ہفتے پاکستان سنی تحریک کی جانب سے جنرل ورکرز کنونشن کا اہتمام کیا گیا، جس سے تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سے نظریاتی اختلاف رکھنے والوں اور قانون شکنوں سے مذاکرات کا مطلب آئین سے غداری تصورکرتے ہیں۔ اگر مسلح گروپوں سے مذاکرات ہوگئے تو پھر ہر کوئی اسی زبان میں اپنی بات منوائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے، انتخابات میں چہرے بدل گئے، مگر حالات نہیں بدلے بلکہ مزید خراب ہوگئے ہیں۔ حکم رانوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اثاثے فروخت کرکے ملک کو کنگال کرنے اور نج کاری کے نام پر اپنوں کو نوازنے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ سنی تحریک دہشت گردوں اور طالبان کے ہاتھوں شہید ہونے والے عوام اور سیکیورٹی اہل کاروں کو سلام پیش کرتی ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے یہ عہد بھی کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کاروائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور جب پاکستان آرمی کو سویلین فورس کی ضرورت پڑی تو ہم لبیک کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں اور اسی لیے ہم نے یہاں آپریشن کی حمایت کی ہے۔ حکم راں دہشت گردوں کے خلاف سخت فیصلے کریں۔ اس موقع پر انہوں نے تمام سنی جماعتوں سے اختلافات بھلا کر متحد ہونے کی اپیل کی۔

بدامنی کا شکار کراچی میں حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر ایک ماہ کے لیے پابندی عاید کردی گئی ہے، جس پر صوبائی حکومت کو شہریوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔ اس پابندی کے بعد مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے راہ نماؤں نے اپنے بیانات میں کہا کہ حکومت بدامنی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے عوام کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈبل سواری پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔