چینی سرمایہ کار پاکستان میں 200 اسپننگ یونٹس لگائیں گے

بزنس رپورٹر  بدھ 29 جنوری 2014
بجلی فراہمی کیلیے 6کول پاور پلانٹس کے قیام پرفوری کام شروع ہوگیا، ذرائع  ۔ فوٹو: فائل

بجلی فراہمی کیلیے 6کول پاور پلانٹس کے قیام پرفوری کام شروع ہوگیا، ذرائع ۔ فوٹو: فائل

کراچی: چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان میں 200 ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جسکے نتیجے میں آئندہ چند سال کے دوران پاکستانی معیشت ،ٹیکسٹائل انڈسٹری اور زمینداروں کی فی ایکڑ آمدنی میں غیر معمولی اضافے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چینی سرمایہ کاروں نے کچھ عرصہ قبل پنجاب کی حکومت کو پیشکش کی تھی کہ انہیں اگر پنجاب میں ڈیولپڈ انڈسٹریل اسٹیٹس میں صنعتی اراضی 8900ڈالر فی ایکڑ سالانہ اور 12سینٹ فی یونٹ ٹیرف پربجلی فراہم کی جائے تو وہ فوری طور پران صنعتی علاقوں میں 200نئے ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس قائم کرنے کے لیے تیار ہیں، چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں وسیع پیمانے پر اسپننگ یونٹس کے قیام کا بنیادی مقصد ان ملوں میں سوتی دھاگے کی مینوفیکچرنگ کرکے اسے براہ راست چین برآمد کرنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے چینی سرمایہ کاروں کو صوبے میں قائم مختلف انڈسٹریل اسٹیٹس میں مذکورہ نرخوں پراراضی فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ان یونٹس کو تسلسل سے بجلی کی فراہمی کیلیے پنجاب کے مختلف شہروں میں کوئلے سے چلنے والے 6پاور پلانٹس بھی ہنگامی بنیادوں قائم کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ چین کی جانب سے پاکستان میں 200 ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس قائم ہونے سے پاکستان کی زرعی معیشت اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں غیرمعمولی بہتری آنے کے ساتھ ٹیکسٹائل صنعت کے حوالے سے پاکستان برصغیر کا ایک بڑا ملک بھی بن جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 200 ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس قائم ہونے سے کپاس کی پیداوار میں کم از کم 75فیصدکا مزید اضافہ متوقع ہے جس کیلیے حکومت پاکستان کو کپاس کی فی ایکڑ پیداوار اور کپاس کی کاشت میں اضافے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ چین اس سے قبل پاکستان اور امریکا میں ایک ایک جبکہ ویت نام میں 15ٹیکسٹائل یونٹس خرید چکا ہے تاہم اب چین نے پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب میں مزید 200 ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستانی کاٹن ایکسپورٹ میں غیر معمولی اضافے سے پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی ریکارڈ اضافے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے مذکورہ ٹیکسٹائل اسپننگ یونٹس کو بجلی کی مسلسل فراہمی کے لیے پنجاب کے شہروں رحیم یار خان، ساہیوال، شیخوپورہ ،جھنگ ،قصور اور مظفر گڑھ میں ہنگامی بنیادوں پر کوئلے سے چلنے والے 6بجلی گھر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو سالانہ 6ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔