ہرغیر آئینی اقدام غداری کے زمرے میں نہیں آتا، اس عدالت نے انصاف نہ دیا تو کہیں اور سے مل جائیگا، وکیل پرویزمشرف

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  بدھ 29 جنوری 2014
چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں لارجربینچ نے سماعت کی. فوٹو: فائل

چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں لارجربینچ نے سماعت کی. فوٹو: فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے پی سی او کوغیر آئینی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف پرویز مشرف کی نظرثانی درخواست پر ریمارکس دیے کہ3نومبر2007 کے اقدامات آئین کی خلاف ورزی تھے، حکومت آئین شکنی پر کارروائی کرنے کی پابندہے ۔

جبکہ پرویزمشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے اعتراف کیاکہ3نومبر کے اقدامات عدلیہ کیخلاف تھے،چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں لارجربینچ نے سماعت کی، پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے کہاکہ مشرف کا ٹرائل کرنا ہی ہے تو پھر12اکتوبرسے کیا جائے، 3نومبرکے اقدامات کو پارلیمنٹ نے تحفظ نہیں دیاتو18ویں ترمیم میں 12اکتوبر کے اقدام کو حاصل تحفظ بھی واپس لیا گیا ہے، ایل ایف او کے تحت سابق چیف جسٹس نے بھی حلف لیا،عدالت نے آئین کے متعلق موقف کاسخت نوٹس لیا، جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ درخواست گزار نے پہلے آئین کاحلف اٹھایاپھر اسے معطل کیا اوراب اسے ماننے سے انکاری ہے،اب وہ کس آرٹیکل کے تحت ہمارے پاس آئے؟۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل میں 14رکنی بینچ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جج اپنا فیصلہ خود کریں گے ،پی سی او کے بارے فیصلے کی موجودگی میں مجھے سنگین غداری کیس میں نہیں چھوڑاجائے گا ۔

اگرعدالت سے انصاف نہیں ملا تو کہیں اورسے مل جائے گا،تمام جج اس دوران خاموش رہے صرف جسٹس عظمت سعیدنے فاضل وکیل کو کہاآگے چلیئے۔ایک موقع پرجب انھوں نے ٹکا اقبال کیس کے فیصلے کے حق اوراسے غیر موثر کرنے کے خلاف دلائل دیتے ہوئے بار بار ججوں خصوصاً سابق چیف جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری پرجانبداری، تعصب اور ذاتیات کاالزام لگایاتوکچھ ججوں نے نظر ثانی درخواست کے دوسرے پہلوؤں پر دلائل دینے کے لیے کہاجس پر فاضل وکیل غصے میں آگئے اورانھوں نے کہا کہ یہ حقائق ہیں عدالت کوسننا پڑیں گے۔فاضل وکیل کے دلائل کی یکسانیت کو یکھ کر جسٹس آصف سعید کھوسہ کو کہنا پڑا ،کیس ہم سمجھ گئے ہیں اب بتادیاجائے ،درخواست گزار سنگین غداری کیس میں ٹرائل سے بچنا چاہتے ہیں یا اسے منسوخ کرانا چاہتے ہیں۔آن لائن کے مطابق جسٹس کھوسہ نے کہاکہ آئین کو توڑنے والے آئین کونہ مان کر بھی اسی کے تحت ریلیف مانگناچاہتے ہیں،مطلب واضح ہے کہ دوبارہ موقع ملا تو آئین کی پامالی پھرکریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فضول دلائل کیلیے وقت نہیں دینگے،3نومبرکے اقدامات کو پارلیمنٹ نے جائزقرارنہیں دیا۔ ابراہیم ستی نے جملے واپس لینے کی استدعاکی اورکہاکہ ضیاالرحمٰن کیس کے فیصلے کی روشنی میں صرف حقائق بتانے کیلیے یہ موقف اپنایا۔جسٹس عظمت سعیدنے کہایہی توآپ کا کیس ہے ،عدالت نے انھیں آئین کیخلاف جملے حذف اورآئندہ ہرزہ سرائی سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔ ابراہیم ستی نے ٹکا اقبال کیس کا دفاع کیا اور کہاکہ فیصلے کوختم نہیں کیا جا سکتا،31جولائی کافیصلہ دینے والے ججز نے اپنے مفاد میں فیصلہ دیا۔جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ اگرموقف تسلیم کرلیاجائے توپھرٹکااقبال کیس کے فیصلے کوبھی غیر جانبدارانہ نہیں کہاجاسکتاکیونکہ وہ فیصلہ ان ججوں نے دیاجنھوں نے پی سی اوکاحلف اٹھایا تھا۔ ابراہیم ستی نے کہاکہ شوکت عزیزنے پرویزمشرف کوخط لکھااورایمرجنسی کی تجویزدی،اس کے بعد گورنرز،وزرائے اعلیٰ اورکور کمانڈرز سے مشاورت کرکے ایمرجنسی لگائی،چند ججزکیلیے ایمرجنسی کا نفاذہوا۔

عدلیہ کے سامنے ایمرجنسی کاجو نوٹیفکیشن پیش ہواوہ اصلی نہیں تھا،اصل نوٹیفکیشن خودپیش کروں گا۔ درخواستوں میں مشرف کوفریق نہیں بنایا گیا،عدالت نے ان کونوٹس بھیجالیکن وہ ملک سے باہرتھے، جسٹس جواد خواجہ نے پوچھا کیامشرف بالکل لاعلم رہے؟ابراہیم ستی نے کہا کہ اس پر بعدمیں دلائل دوں گا۔جسٹس جواد نے کہا کہ میں نے سوال کیاہے، آپ جواب دیدیں۔ابراہیم ستی نے کہا کہ ایک نوٹس کے بعدعدالت نے دوبارہ نوٹس بھیجانہ اشتہار آیا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو سوال پوچھا گیا۔

اس کا جواب آپ نے نہیں دیا۔ابراہیم ستی نے کہا کہ عدالت نے خبروں کی بنیادپر کہا تھا کہ نوٹس کی میڈیامیں تشہیر ہوئی ہے،فیصلے میں آئین شکنی کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں اوریہ بھی نہیں کہاگیا کہ3نومبر کا اقدام سنگین غداری ہے۔اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ 3 نومبر کے اقدامات آئین کی خلاف ورزی تھے،31 جولائی کے فیصلے میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ3 نومبرکے اقدام سے کس کس آرٹیکل کی خلاف ورزی کی گئی،جسٹس کھوسہ نے استفسار کیاکہ آپ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پردرخواست دائرنہیں کی جس میں صاف کہاگیاکہ آئین کو غصب کیا گیا، حیرت ہے۔

جس فیصلے کوچیلنج کرناضروری تھااسے چیلنج نہیں کیاگیا اور جس میں کچھ نہیں اس کیخلاف پٹیشن دائرکر دی گئی۔جسٹس ناصرالملک نے پوچھا کیا آپ پورافیصلہ کالعدم قراردلواناچاہتے ہیں یاکوئی مخصوص حصہ؟ ابراہیم ستی نے کہاکہ پیراگراف 56 اوردیگر میں مشرف کے متعلق ریمارکس آئے ہیں جن کی بنیاد پر خصوصی عدالت میں کارروائی ہو رہی ہے،ہم چاہتے ہیں انھیں حذف کیاجائے۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلہ کسی شخصیت کیخلاف نہیں توآپ کس بات سے متاثر ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ اگر3 نومبر کی طرح آج کوئی ایمرجنسی لگادے تو کیا غداری کی کارروائی نہیں بنتی؟ قانون تواپنا راستہ بنائے گا۔ابراہیم ستی نے کہاکہ ٹکا اقبال کیس میں 3 نومبر کے اقدام کی توثیق کی گئی۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت اس فیصلے کو غیرآئینی قرار دے چکی ہے۔ ابراہیم ستی نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔جسٹس سرمدعثمانی نے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیں ہم آرٹیکل6کوغیر آئینی یا غیر موثر قرار دیدیں؟اگر آپ متاثرہ شخص ہیں تومتعلقہ فورم سے رجوع کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست کے حوالے سے ہم قطعاً کسی نتیجے پرنہیں پہنچے،درخواست تاخیر سے دائر ہوئی ہے۔

ابراہیم ستی نے کہاکہ نواز شریف کی درخواست9سال تاخیر سے دائر ہوئی۔سابق چیف جسٹس کی موجودگی میں انصاف کی توقع نہیں تھی۔جسٹس کھوسہ نے کہاکہ 31 جولائی کا فیصلہ دینے والے کچھ جج بینچ میں شامل ہیں،کیاآپ کوان پر اعتراض نہیں؟ابراہیم ستی نے کہاکہ جج ضمیر کے مطابق اپنافیصلہ خود کریں،مجھے ان پر اعتراض نہیں،مشرف کو انصاف ملنا ہے،آپ نہیں دینگے تو اللہ دے گا۔جسٹس کھوسہ نے کہاکیا آپ ٹرائل سے بچنایا اسے منسوخ کرانا چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس نے تجویزدی کہ نظرثانی درخواست پر زور نہ دیا جائے توعدالت یہ آبزرویشن دے سکتی ہے کہ خصوصی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثرنہ ہو اور میرٹ پر فیصلہ کیا جائے تاہم ابراہیم ستی نے اتفاق نہیں کیا اور پورا فیصلہ کالعدم کرنے کی استدعاکی، انھوں نے کہاکہ فیصلے کی موجودگی میں ان کے موکل دنیا کی کسی عدالت سے بری نہیں ہوسکتے،جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ غداری کیس کافیصلہ کسی کیس سے متاثر نہ ہو،آپ کو اور کیا چاہیے؟

ابراہیم ستی نے کہا کہ3نومبر سے پہلے بھی آئین کی خلاف ورزیاں ہوتی رہیں، ہر خلاف ورزی پرغداری کااطلاق نہیں ہوتا۔جسٹس خلجی نے کہاکہ حکومت آئین شکنی پر کارروائی کرنے کی پابند ہے، جسٹس کھوسہ نے کہاکہ معرض التوامیں ڈالناآئین شکنی نہ ہوتا تو ہرمرتبہ پارلیمنٹ سے ایسے اقدام کی توثیق نہ کی جاتی۔ابراہیم ستی نے کہاکہ31جولائی کے فیصلے میں سابق چیف جسٹس کا تعصب شامل ہے،اس نکتے پر پورافیصلہ کالعدم قرار دیا جا سکتاہے۔جسٹس کھوسہ نے کہاکہ آپ نے توایک ہی برش سے تمام ججز کو رنگ دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیس کے میرٹ پربات کریں۔ ابراہیم ستی نے کہا کہ خصوصی عدالت بھی افتخارچوہدری نے بنائی،تعصب کی کوئی حد ہوتی ہے،اگر مشرف مجرم ہوں تو10مرتبہ سزا دیں، تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی سابق چیف جسٹس نے عدالت بنادی۔ بی بی سی کے مطابق ابراہیم ستی نے کہاکہ مشرف مجرم ہیں تو قانون کے مطابق اْنھیں ایک ہزارمرتبہ سزا دیں لیکن یہ کسی کی خواہش پر نہیں ہونی چاہیے۔ عدالت نے انھیں آج اپنے دلائل مکمل کرنے کاحکم دیاجس کے بعدشریف الدین پیرزادہ دلائل دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔