6 سال میں 10 ہزار امریکیوں کو پاکستان کے ویزے جاری کیے گئے، ریکارڈ قومی اسمبلی میں پیش

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 30 جنوری 2014
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں 458 ارکان کا عملہ ہے، پاکستانی اور عارضی ڈیوٹی والے غیرملکی شامل نہیں، دستاویزات۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں 458 ارکان کا عملہ ہے، پاکستانی اور عارضی ڈیوٹی والے غیرملکی شامل نہیں، دستاویزات۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وزارت خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 6 سال میں 10ہزار سے زائد امریکیوں کو پاکستان کے ویزے جاری کیے گئے۔

بدھ کو یہ انکشاف اس وقت کیا گیا جب وزارت خارجہ کی جانب سے امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کا ریکارڈ پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ  2008ء میں پاکستانی سفارتخانے نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹس پر 3525 ، 2009ء میں 3242 ، 2010ء میں 1326، 2011ء میں 714 ، 2012ء میں 791 اور 2013ء میں 504 امریکیوں کو ویزے جاری کیے ۔ وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ ویزے متعلقہ وزارتوں کی کلیئرنس کے بعد جاری ہوئے۔ وزارت خارجہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں سفارتکاروں اور دیگر عملے کی تعداد458 ہے تاہم ان میں پاکستانی عملہ اور وہ غیر ملکی شامل نہیں جو عارضی طور پر ڈیوٹیاں دیتے ہیں۔ مختلف سوالوں کے جواب میں وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ 5 سالوںمیں برطانیہ نے جرائم میں ملوث 758 پاکستانیوں کو واپس بھجوایا جبکہ سعودی عرب میں غیر قانونی مقیم 600 پاکستانی نظر بند ہیں، ایران اور سعودی عرب غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو سفارتی مشن کو آگاہ کئے بغیر وطن واپس بھجوا دیتے ہیں۔

پاکستانی سفارتخانے کی کاوشوں سے8لاکھ 21ہزار 426 پاکستانی دوبارہ سعودی عرب میں کام کرنے لگے ہیں۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڈ نے بتایا کہ پشاور میں60فیصد بچے پولیو کے قطروں سے محروم ہیں جبکہ فاٹا میں صرف41 فیصد بچوں کو قطرے پلائے جاسکے ہیں، امام کعبہ جلد پاکستان کا دورہ کرکے عوام سے بچوں کو پولیو قطرے پلانے کی اپیل کریں گے۔ وفاقی وزیر تجارتخرم دستگیر نے کہا کہ بھارت کو تجارتی اعتبار سے پسندیدہ ملک قرار دینے سے پاکستان کی زراعت متاثر نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے یقین دہانی کرائی کہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کی تفصیلات آئندہ تین دن میں تمام متعلقہ کمیٹیوں کو ارسال کردی جائیں گی۔

امن و امان کی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے میاں عبدالمنان نے کہا کہ شہداء کا خون ہم سے پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ ہمیں دہشت گردی سے نجات پانے کیلیے مل بیٹھ کر فوری فیصلے کرنا ہوںگے ۔ نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ جب تک ہم قوانین پر عملدرآمد نہیں کریں گے حالات بدستور خراب رہیں گے۔ محمود بشیر ورک نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کسی ایک جماعت یا گروہ کیخلاف نہیں ہر طبقہ فکر کے لوگ اس سے متاثر ہیں۔ شہریارخان آفریدی نے کہا کہ نائن الیون کے بعد قوم جس صورتحال سے دوچار ہے اس کا تقاضا تھا کہ ہم افغان بارڈر پر نظر رکھتے ۔ پیپلزپارٹی کی رکن علیزے اقبال حیدر نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے موثر پالیسی اختیار کی جائے۔ بعدازاں اجلاس آج جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔